آم اور سیب
سائنس کی روشنی میں
پھل دو طرح کے ہوتے ہیں ، رس دار اور غذائی پھل میں دار پھلوں (مثلاً سنگترہ مالٹا، میٹھا ،لیموں وغیرہ) میں شکیات ، تیزابی مادے اور شکری اجزا بکثرت ہوتے ہیں جو جسم کی پرورش کے لئے بہت ضروری ہیں ، غذائی پچھلوں (مثلاً کیلا ، سیب ، خمر بوده ، انناس ، آم اور کھجور وغیرہ) میں نشاستہ اور شکیری اجزاء ہتے ہیں ، پھلوں میں وٹامنز کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اور وہ نرود منم قبض کشا اور طاقت بخش ہوتے ہیں ، ان میں نمکیات، کیلشیم، فولاد، فاسفورس، سوڈیم اور میگنیشیم وغیرہ ہوتے ہیں جو جسم کی پرورش کے لئے بہت ضروری اور مفید ہیں کے پھل اور بہت مفید ہوتے ہیں، کیونکہ ان میں وٹامنز کی مقدار زیادہ ہوتی ہے ، کچے یا بہت پکے یا گلے سڑے پھلوں سے ہیضہ ،پیچش ، اسہال ،قے اور بدہضمی وغیرہ کی شکایتیں پیدا ہوتی ہیں ۔قبض کی شکایت مختلف امراض کا پیش خیمہ ہوتی ہے اور قیام صحت کیلئے اس بات کی ضرورت ہے کہ قبض کی شکایت پیدا نہ ہو ، چنانچہ اس غرض کے لئے پھل بہت مفید شے ہے ۔ خاص کر انجیر سنگترہ ،آلو بخارا ، کھجور وغیرہ کے استعمال سے اجابت کھل کر ہوتی ہے ، قابض پھلوں میں رس بھری ، بہی انناس اوریجی وغیرہ بہت مفید ہیں کشمش، آڑواور انگور کھانے سے گردوں کو تقویت حاصل ہوتی ہے احتراق خون کے لئے بھی پھلوں کا استعمال مفیہ ہے، اور مالٹا ،سنگترہ اوره ای اس جہت میں خاص طور پر نافع ہیں ، سنگترہ ایک نہایت مفید پھل ہے اور خون کی صفات کے لئے بہترین شے ہے اس میں چونکہ وٹامنز کا ذخیرہ زیادہ ہوتا ہے اس لئے بچوں کے لئے بھی یہ ایک عمدہ پھل ہے ، ہم ایک مقوی اور زیادہ زور نم ننا | ہے اگر رات کو بے خوابی رہنی ہو تو ایک آم کھا کر اوپر سے تھوڑا سا دودھ پی لینا چاہیے ، اتنے کے لئے جامن کا استعمال بہت مفید ہے ، جامن سے خون صاف ہوتا ہے۔ غرض قدمت کے بنائے ہوئے چھوٹے چھوٹے پھل کسی بڑے حکیم قیمتی معجون سے کم نہیں ان کے استعمال سے اعضائے ہضم کو تقویت حاصل ہوتی ہے ۔ اور قوت ہضم بڑھ جاتی ہے ، تازہ خون پیدا ہوتا ہے، لیموں ایک بہت عام ہے پانی میں لیموں کا رس ملا کر پینے سے معدہ صاف رہتا ہے، جوک خوب لگتی ہے موسمی بخار کے لئے بھی یوں بہت مفید ہے علاوہ ہر میں لیموں کے استعمال سے چہرے کا رنگ نکھرتا، اور صحت اچھی رہتی ہے ۔
آم
سیب
ڈاکٹر دیب جاننے کے نزدیک سیب بهترین درمانی غذا ہے دوسرے ماہرین بھی لگا تار داعنی کام کر نے والوں کے لئے سیب بہت مفید بتاتے ہیں کیونکہ اس میں دوسرے پھلوں کی نسبت فاسفورس اور فولاد زیادہ مقدار میں پائے جاتے ہیں اور فاسفورس دماغ کی اصلی غذا ہے۔ سیب جگر کے فعل کرد درست کر کے سستی رفع کرتا ہے ، ذہنی اور دماغی قوت بخشتا ہے ،اکثر ڈاکٹر ا سے معدے اور آنتوں کی بیماریوں میں بھی استعمال کراتے میں خون کی کمی اور اختلاج قلب کے لئے بھی بہت مفید ہے اسکے متواتر استعمال سے خون صالح پیدا ہوتا ہے ۔ رنگت نکھرتی اور رخساروں میں سرخی پیدا ہوتی ہے ، گردے اور دانتوں کے لئے بھی فائدہ بخش ہے ،سیب میں وٹامن بی اور اسی لیے تناسب سے پاۓ جاتے ہیں ،طبی نقطہ نظر سے یہ دونوں وٹامنز جیسانی نری صحت کے قیام اور زندگی کی بقا کے لئے ازحد ضروری ہیں ایک امریکن ڈاکٹر کی رائے ہے کہ سیب میں دیان کے بہترین اجزا اس کے چھلکے میں ہوتے ہیں ، اس لئے جہاں تک ہو سکے سیب کا چھلکان اتارنا چاہتے بلکہ چھلکے سمیت سیب کھانا زیادہ مفید ہے، سیب خوب چبا چبا کر کھانا چاہیے ناکہ اس کے مفید اجزا دانتوں اور مسوڑھوں میں جذب ہوں اور چھلکا بھی خوبی جائے اگر طبیعت قبول نہ کرے تو پہلا سا چھلکا اتار لینا چاہیے،سیب ہر وقت کھایا جاسکتا ہے کسی وقت بھی کھانے سے نقصان نہیں ہوتا اگر کھانے کے بعد کھایا جائے تو ہاضمے کی معاونت کرتا ہے ناشتے کے طور پر کھایا جائے توخون بڑھا تا اور دل ودماغ کو فرحت دیتیا شہور عربی ڈاکٹروں نے اپنے تجربات سے سیب کو پیش کی سریع التامیر دوا ثابت کیا ہے۔ خواتین خصوصیت کے ساتھ سیب زیادہ مقدار میں کھانا چاہتے ، بچہ پیدا ہونے سے پہلے اس کا بکثرت استعمال عورت کو بہت سی بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے، ننھے بچوں والی ماؤں کے لئے بھی بہت فائدہ مند ہے کچھ ماہ کی عمر کے بچے کو عمدہ قسم کے شیریں سیب کی ایک دو قاشوں کا عرق پلانا اس کی تندرستی میں حیرت انگیز اضافے کا باعث ہوگا ،اور دانت نکلنے کے ایام میں تازہ سیب کی ایک قاش چسانے سے بچے کے مسوڑھوںکی تکلیف دور ہو جاتی ہے ۔ اور دانت آسانی نکلتے ہیں ۔ل یونانی طب کی اردو سے بھی سیب کا شمار بہترین پھلوں میں سے تاثیر کے لحاظسے سیب شیری گرم تر ہے ، دل ودماغ اور جگر کو قوت بخشتا ہے ،خون کی مقدار بڑھانا ہے اور معدے دہاضمے کو تقویت دیتا ہے ، دماغی پریشانی اور صنعف قلب کے لئے سیب کا استعمال بہت مفید ہے، پیچش، ٹائیفائیڈ ، تپ دق اور کھانسی میں سیب کا رس فائدہ بخش ہے سیب کسی حد تک بھاری اور دیر ہضم ہوتا ہے ۔ سیب کا مربہ ملا داغ اور خون کی کمزوری کے لئے مفیدہ ہے ۔

.jpeg)
.jpeg)
0 Comments