گوشت کے فائدے اور نقصان
گوشت کے متعلق مختلف اور متضاد نظریتے ہیں بعض مذاہب میں اس کا کھانا عام ہے تو بعض میں ممنوع، بعض کے نزدیک کوئی خاصی گوشت منع ہے تو بعض کے نزدیک کوئی اور ہمیں گوشت خوری کے جواز یا عدم جواز سے بحث نہیں ، بلکہ ہم جوکچھ کچھ رہے ہیں وہ نگاہ سے، یونانی، آیہ دیرک مغربی طب کی رو سے گوشت اور اسکی مختلف اقسام کے افعال و خواص لکھنے سے ہمارا مقصد صرف اسی قدر ہے کہ عوام اسکے زائد اور نقصانات سے آگاہ ہو جائیں کیونکہ آبادی عالم کی اکثریت گوشت خور ہے۔ فاضل ڈاکٹروں کی رائے ہے کہ گوشت بطور غذا و دوامفیر ہے اس کی تاثیر گرم تر ہے، خون در گوشت بڑھاتا ہے بادی دور کرتا ہے اور طاقت بخشتا ہے ،بدن کو موٹا اور شہوت کو تیز کرتا ہے، مادہ تولیہ (ویرج) اور میری پیدا کرتا ہے البتہ دماغ کو کند کرتا ہے، چنانچہ جن ممالک میں گوشت بہت زیادہ استعمال کیا جا تا ہے وہاں کے باشندے جنگ جو اور خونخوار ہوتے ہیں مگر دماغی حیثیت سے اور آفریدی بہت زیادہ گوشت کھاتے ہیں، اتنا زیادہ گوشت دنیا کی کوئی قوم نہیں کھائی، گوشت کی اسی کثرت کا نتیجہ ہے کہ وہ جنگ جو ہیں بہادر ہیں ذرا ذراسی بات پشتعل ہو جاتے ہیں ۔ احتلام کی شکایت لاحق کرتا ہے ،جریان ،احتلام اور سرعت انزال کی بیماریوں میں سخت مضر ہے ۔ سائنس کی حیدری تحقیق کے مطابق گوشت میں اجزائے ملحمہ (گوشت وخون پیدا کرنے والے اجزاء) چربی شک اور پانی ہوتا ہے ، اس کی چربی میں وٹامن اے پایا جاتا ہے سے ہڈیوں کو غذا پہنچتی ہے۔ اجزائے عمرہ کی مقدار زیادہ ہونے کی وجہ سے ختم نہیں ہوتا ، بلکہ کوشت کا پروٹین اور چہلی اعضائے جسم پر کافی بار ڈالتی ہے گوشت کی کثرت استعمال سے گردوں میں یورک ایڈ کی جو نیاولی ہو جانی پردے سے بآسانی خارج نہیں کر سکتے اگوشت بدن میں صفر کو زیادہ کرتا ہے کثرت گوشت خوری سے مثانے اور گردے کے امراض رونما ہوتے ہیں مگر گردوں قلب اور دوسرے اعضاء بابت کر کے فعل میں نقش آجاتا ہے اسلئے گوشت کا استعمال کم کر دینا چاہیے۔ میرا تیتر اور مرغ وغیرہ پرندوں کا گوشت لطیف زود نادر طاش ہے مچھلی میں فاسفورس ہے جو دماغ کو خصوصیت سے طاقت بخشتا ہے، یہی وجہ ہےکر بنگالی زبردست دماغ کے مالک ہیں ۔ گوشت اور کھلی کے ساتھ دودھ، دہی، چاچے، کھیر شہید اسم کہ جوئی کے استعمال سے خون اور دماغ خراب ہوتا ہے اس لئے گوشت کے ساتھ ان چیزوں سے پرہیز کیا جائے۔ تپ دق ،سنگرہنی اور پرانے اسہال میں یا بیماری کے بعد جب مریض کمزور ہوگیا ہو تو اسے گوشت کی یخنی با شور ہے کی ایک پیالی دی جاسکتی ہے ۔
گوشت کو عموما خوب بھون کر پایا جاتا ہے ، اس طریقے سے اس کے مقوی اجزاء جل ما ہیں اور وٹامنز ضائع ہو جاتے ہیں، روغنی اجزاء بھی فنا ہو جاتے ہیں عام طور پراس کی کہ گھی ڈال کر پورا کیا جاتا ہے لیکن گوشت کے اصلی فوائد سے فائدہ اٹھانے کا بہترطریقہ یہ ہے کہ ابلا ہوا گوشت کھایا جائے یا پھر بہترین طریقہ یہ ہے کہ پہلے گوشت کو مصالحہ وغیرہ ڈال کر بھون لیا جائے اور پھر پانی ڈال دیں گوشت کی ساری طاقت شوربے میں آجاتی ہے، اس لئے شور با زیادہ مفید ہوتا ہے ، بوٹی چنداں فائدہ مند نہیں رہتی بلکہ قابض ہوتی ہے اترے گوشت کی بجائے اس میں ساگ سبزی وغیرہ ڈال کر پکانا زیادہ سودمند ہے، اس طرح اس کی مضرت کم ہو جاتی ہے اور سبنری کی وجہ سے یہ زیادہ مفید صحت بن جاتا ہے گوشت کار باوه استعمال مضرني خصوصانا ھی کام کرنے والوں کے لئے کو نقصان دہ ہے۔
بکری کا گوشت
حریم مراد طاقت بخش ہے ،خون پیدا کرتا ہے، مقوی باہ اور مادہ تولید سرا کر تاہے ،تپ دق سنگرہنی اور کمزوری میں اس کی یخنی مفید ہوتی ہے فاضل ڈاکٹروں کا قول ہے کہ میری باجرے کے جس عمر کا گوشت کھایا جائے انسان کے اسی عمر کی طاقت چال ہوتا ہے اس کا کلیجہ مرگی کے مرینیوں کو نقصان دہ ہے ۔
بھیٹر کا گوشت گرم تر اور زود ہضم ہے ، خواندہ کے اعتبار سے بکری کے گوشت سے دورے درجہ پر ہے گوشت بڑھاتا اور طاقت بخشتا ہے۔
مرغ کا گوشت
طبیعت گرم تر اور زور معلم سے خون، گوشت، چربی ، ماری اور منی کو طاقت اور بڑھاتا ہے، بھوک کو تیز کرتا جسم کوخوبصورت بناتا اور شہرت کو تیز کرتا ہے، اس کا شورا گرمی کے سوا ہر قسم کے بخاروں میں سودمند ہے ، نہ وہضم ہونے کے باعث شہادت اور سکرینی میں بیحد مفید ہے، مرغ متنی کم عمر کا ہوا اتنا ہی اسکا گوشت عمدہ اور طاقت بخش ہوتا ہے۔
بٹیر کا گوشت
کسی قدرگیری لئے ہوتے معتدل ہے ، کمزوری دور کمر کے بدن کو طاقت بخشتاد موٹا کرتاہے کمزوری معدہ کو مفید ہے بھوک لگاتا اور معدے کو طاقت دیتا ہے کمر در دعدواز کیلئے بہت مفید ہے قوت باہ کو بڑھاتا ہے تپر میں اس کا شور بامفید ہے۔ بیٹر کاگوشت کسی قدر قابض ہوتا ہے اور اس کا کلی پیرگی کے مین کو کفر ہے ۔
تیتر کا گوشت
بہتر ہے قوت باہ بڑھانے کے لئے تیتر کا گوشت خصوصیت سے مفید ہے ۔ معتدل ہوتا ہے اور افعال و خواص میں بٹیر کے گوشت سے ملتا ہے بلکہ اس سے
بطخ کا گوشت
طبعاً گرم خشک ہے ، ہرن کو موٹا کرتا ہنی کو بڑھاتا اور باہ کو تقویت دیتا ہے قدرے بھاری اور دیر ہضم ہوتا ہے ، اس لئے اس میں پیاز اور گرم مصالحہ مندر ڈالنا چاہیئے سے کھال اتار کر پکانا چاہیے کیونکہ اس کی کھال معدے کو نقصان پہنچاتی ہے ۔
کبوتر کا گوشت
طبیعت کے لحاظ سے گرم خشک ہے ادیر کو بڑھاتا اور باہ کو تقویت دیتا ہے۔ لقدره ، فالج ، درد کرد پشت اور جوڑوں کے درد وغیرہ بادی امراض میں سود مند ہے رعشہ اور پیشاب کی شکایات کو رفع کرتا ہے ۔گرم مزاج والوں کو قطعاً استعمال نہ کرنا چاہیے خون کو خراب کرتا اور جاتا ہے۔
چڑیا کا گوشت
گرم خشک ہے ، بھوک لگاتا، بادی کود در کمر تا اور جگر کو طاقت بخشا ہے ۔منی کو بڑھاتا اور شہوت کو تیز کرتا ہے ۔ ادھرنگ، لقوہ اور فالج میں سود مند ہے۔
خرگوش کاگوشت
مزاج کے اعتبار سے گرم تر ہے ، بادی اور سردی کی بیماریوں میں فائدہ مند ہے ادھرنگ ، لقوہ ، درد پشت وغیرہ میں مفید ہے گرم مزاج والوں کے دماغ کو خراب کرتا ہے انار دانہ اور گھی سے اس کی مضرت کی اصلاح ہو جاتی ہے کثرت استعمال سے انسان ڈرپوک اور بزدل بن جاتا ہے ۔
مرغابی کا گوشت
مزانا میں گرم تر ہے گوشت بڑھاتا اور جسم کو موٹا کرتا ہے ثقیل اور دین ہے، دماغ میں سودا پیدا کرتا ہے،مرغابی کے انڈے بہت طاقت بخش ہیں ۔
فاختہ کا گوشت
گرم مزاج رکھتا ہے، اس کا سٹور بالقره، فالح ، درد کمر و غیره بادی وسرد کے امراض میں فائدہ بخش ہے خون کوخراب کرتا اور گرم مزاج والوں کو سخت مضر ہے۔
گائے کا گوشت
گرم خشک ہے ، دیارک کے فاضل طبیبوں کی رائے میں سر دادی امراض پیدا کرتا ہے خون کو خراب اور اپھارہ پیدا کرتا ہے دماغ میں زہر یلے سراد چڑھا تا ہے گنٹھیا اور دیگر در دوں میں نقصان دہ ہے اس کا زیادہ استعمال ہونٹوں اور سیڑھوں کو منورم کر دیا ہے۔ یونانی اطباء کے نقطہ نظر سے دیر ہضم ،غلیظ اور خراب خون پیدا کرنے والہ ہے اپھارے کی شکایت لاحق کرتا سر دادی امراض کا باعث اور گنٹھیا اور عرق الناً میں صریہ مرساں ہے ۔ گویا صحت کے لئے بے حد نقصان دہ ہے
.jpeg)
.jpeg)
.jpeg)
.jpeg)
.jpeg)
.jpeg)

.jpeg)
.jpeg)
.jpeg)
.jpeg)

0 Comments