وٹامن ڈی
وٹامن ڈی کا فعل بھی کسی حد تک وٹامن اے کے مانند ہے یہ جسمانی نشو و نما ہر یوں کی ساخت اور پرورش کے لئے ضروری ہے ، دانتوں کو مضبوط اور چمکیلا بنانے کے لئے بہترین شے ہے غذا میں اس کے نہ ہونے سے بہت سی خرابیوں کے پیدا ہوجانے کا اندیشہ ہے۔
مچھلی کا تیل کا ڈلیور آئل) اس کا قدرتی معدن و محزن ہے، کھانے پینے کی اشیاء میں دودھ مکھن ، گھی ، پنیر اور انڈے کی زردی میں وٹامن ڈی کثیر مقدار میں ہوتا ہے گاجر، مولی، ٹماٹر اور سبیلوں میں یہ کم پائی جاتی ہے خاص کر میری کے دودھ میں وٹامن ڈی کے اجزا بہت تر بیادہ پائے جاتے ہیں ، دودھ دینے والے حالتورمان کھلی ہوا، عمدہ غذا اور سبنر چارے پر پرورش پارہے ہوں تو ان کے دودھ اور گھی میں وٹامن ڈی کے اجزاو عہدہ اور کافی ہوں گے ، اس کے علاوہ زیتون اور سرسوں کے رومن کو کچھ دیر دھوپ میں رکھ دیا جائے تو اس میں وٹامن ڈی“ کے اجزا بڑی حد تک پیدا ہوجائیں گے سورج کی روشنی میں جسم پر تیل یا گھی کی مالش کی جائے تو جسم میں یہ وٹامن پیدا ہوکر جسم کو طاقت بخشتی ہے ۔ماہرین کا خیال ہے کہ یہ وٹامن لبعض روغنی غذاؤں سے حاصل ہونے کے علاوہ سورج کی شعاعوں کے انٹر سے کبھی انسان کی جلد میں خودبخود ہی ہوتی رہتی ہے اور یہاں سے منتقل ہو کر جگر میں جمع ہوتی ہے چنا نچ سوکھے کی بیماری بچوں کو اس وقت ہوتی ہے جب انہیں مناسب حد تک دھوپ نہیں ملتی ، اگر بچوں کی خوراک میں یہ وٹامن موجود نہ ہو تو وہ سرکھے کی بیاری اور مرض کساح (ہڈیوں کا ٹیڑھاپن میں مبتلا ہو کر بہت لاغر اور کمردہ ہو جاتے ہیں ، ہٹیاں نرم اور بار وضع ہو جاتی ہیں اور نشر دنمارک جاتی ہے ۔
وٹامن ای
وٹامن ای کا استعمال افزائش نسل کے لئے ضروری اور مرد و عورت دونوں کے لئے فائدہ مند ہے ، اس کی غیر موجودگی نامردی اور بانجھ پن پیدا کرتی ہے اس سے جسم مضبوط اور وزن میں ترقی ہوئی ہے غذا میں اس کا باقاعدہ استعمال بہت سی اندرونی شکایتوں کو رفع کرتا ہے وٹامن ای کی مقدار متواتر غذامیں مہیا ہو تو جسم میں فولاد اور چونے کے اجزاء حذب کرنے کی صلاحیت پیدا ہوجائے گی ، گیہوں ، باجا ، جے، چنا مختلف دالیں اور ان کے چھلکوں میں انڈے کی تازہ زردی ، مچھلی ، گوشت ، گردے ، دہی کا پکا ہے ، پالک کا ساگ ، گاجر، مغز بنولہ سریابین ، پسته، بادام ، چلغوزہ، روغن زیتون، روغن راہی (مچھلی کا تیل) روغن کنجد (تلوں کا تیل وغیرہ میں وٹامن ای “ کے اجزاء عمدہ حالت میں پائے جاتے ہیں۔
وٹامنز کی اور بھی بہت سی قسمیں ہیں مگران کے لئے کسی خاص اہتمام کی ضرورت نہیں ، اگر غذا میں مذکورہ وٹامنز کا خیال رکھا جائے تو جس خوراک سے بدن کو حسب ضرورت مذکورہ وٹامنز حاصل ہوتے ہیں ، اسی سے دوسرے وٹامنز بھی بدن کو مہیا ہو جاتے ہیں ۔
.jpeg)
.jpeg)
0 Comments