دودھ
قدرت نے انسان کو جس قدر نعمتیں عطا کی ہیں ،ان میں دودھ کو خاص مند اور برتری حاصل ہے، پاکستان میں تو قدیم ایام سے دودھ کو ایک بہترین اور من نار تسلیم کیا جاتا رہا ہے ، پہلے زمانے کے لوگ ہر چیزے نر ماده دوره اوراس سے اصل شدہ دہی، مکھن بھی وغیرہ استعمال کرتے رہے ہیں ، چنانچہ یورپی ڈاکڑوں نے تحقیقات کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان کے قدیم باشندوں کی درازی عمر دن پستی کامران دودھ کے استعمال میں پوشیدہ تھا۔
ایک اور یورپی ڈاکٹر نے دودھ کی تعریف کرتے ہوئے لکھا ہے اگر مجھ ے سوال کیا جائے کہ بچوں کو طاقت دینے والی واحدہ غذا کون سی ہے جوان کی نشود شن میں ، د دیتی ہے جو نوجوانوں کے دل و دماغ کو طاقت بخشتی ہے جو بیماروں کو صحت نامہ دیتی ہے جو ضعیفوں اور سن رسیدہ اشخاص کے لئے مفید ہے ؟ تو میں کہوں کا دودھ ۔ خدانے اور اس کے بندوں نے جس چیز کو سب سے زیادہ پسند کیا ہے اور جس میں خدا نے اپنی برکتیں بھر دی ہیں وہ دودھ ہے ؟ حیر بی سائنٹفک تحقیقات سے بھی دودھ مکمل غذا ثابت ہوا ہے ، ایک مکمل غذا میں لحمی اجزاء جی بی حرارت پیدا کرنے والے اجزاء شک، پانی ،چونا اور وٹامنز ہونے ضروری ہیں اور دودھ میں یہ سب اجزاء پائے جاتے ہیں ، اس میں کیلشیم (چھنے کی مقدار تمام غذاؤں سے زیادہ ہوتی ہے ، ہمارے جسم کی تعمیر اور بقائے صحت کے لئے چونا از بس ضروری ہے ، اس سے پٹھوں اور شہریوں کی پرورش ہوتی ہے ، چونے کی کمی سے جم پورے طور پر نشو و نا حاصل نہیں کر سکتا اور آہستہ آہستہ کردار ہو کر نا کارہ ہوجاتا ہے چونے کی کمی پوری کرنے کیلئے دودھ بہترین چیز ہے، جن بچوں کی نشوونما ناقص غدا کے باعث نامکمل ہو ، دودھ ان کے لئے بہترین غذا ہے ، دوسری کوئی غذا نشونما کے لئے اس قدر مفید نہیں ہو سکتی ، دودھ میں وٹامنز بی سی ، کبھی کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں ۔ دودھ میں غذا کے تمام اجزاء اور وہ بھی نہ ویمن صورت میں شامل ہوتے ہیں۔ بکری ، گائے اور بھینس کا دودھ اچھا ہوتا ہے ، گائے کے دودھ میں شکرادر شکیات کم مگر پیرا در روغنی اجزا زیادہ ہوتے ہیں ، بھینس کے دودھ میں رین ادینی زیادہ ہوتا ہے ۔ بکری کے دودھ میں پنیر اور شکر کے اجزا کم ہوتے ہیں ۔ بھینس کا دو دو مقوی باہ اور طاقت بخش ہے ، بچوں اور بوڑھوں کو مل ہضم نہیں ہوتا ،کمزور ہاضمے والوں کی بھینس کے دودھ سے پر ہیز کر نا چا ہیے، دماغی کام کرنے والوں کیلئے بھی بھینس کا دودم مفید نہیں بلغم پیدا کرتا ہے ،بلغمی مزاج والوں کو دودھ میں الاچی چوار یا سونٹھ ابال کر پینا چاہیے، دودھ پینے کا قدرتی طریقہ تو یہ ہے کہ براہ راست جانوروں کے معنوی سے پیا جائے جس طرح بچہ ماں کے پستان سے پیتا ہے، ورنہ تازہ دودھ خفیف سا جوش در سے کر پینا چاہیے، دودھ کو مسلسل جوش دینے سے اسکے غذائیت بخش اجزا فنا ہو جاتے ہیں ، اکثر رات کو سوتے وقت دودھ پیا جاتا ہے ،مگراس وقت پینے سے وہ بخوبی ہضم نہیں ارتا، اس لئے دودھ پینے کا میکہ وقت صبح یا شام کو پانچ چھکے ہے ۔ جانور کے جام سے اور آب و ہوا کا دودھ پر بے حد اثر ہوتا ہے جو حالیہ کھلی چراگاہوں میں سبز گھاس کھاتے اور تازہ ہوا اور روشنی میں رہتے ہیں ان کے دودھ اور گھی میں وٹامن ڈی کے اجزاء بکثرت ہوتے ہیں۔ انچارے کے مریقیوں اور بادی و بلغمی مزاج والوں کے دود ھ میں الکی چالا یا سونٹھ ڈال کر جوش دے کر پینا چاہیئے ۔ بالکل تانہ یا ابال کر سرد کئے ہوئے دودھ میں پانی ملا کر پینا گرمی کو تسکین دیتا اور پیشاب لاتا ہے ، دودھ میں زیادہ میٹھا نہیں ڈالنا چاہیئے ،کیونکہ اس سے ہاضمے میں نقص پیدا ہوتا ہے ، دورہ کے ساتھ نمک ، ترش چیزی یا مچھلی کا گوشت نقصان دہ ہے۔
بکری کا دودھ گاۓ اور بھینس کے دودھ سے کیوں زیادہ مفید ہے ؟
بکری کا دودھ گائے اور بھینس کے دودھ کی نسبت زیادہ مفید جسم کو موش کرنے والا اور محافظ صحت ہے، امریکہ کے مشہور ماہر غذائیات ڈاکٹر ڈوگلس تھامس نے تجربات کی بنا پر ثابت کیا ہے کہ بکری کا دودھ دوسری تمام پینے والی چیزوں کے مقابلے میں افضل اور فائدہ مند ہے۔ اس کی برتری کے دور خاص سبب یہ ہیں کہ ایک تو کر لوں میں صل کا مریض نہیں ہوتا جو گالیوں میں عام ہے دوسرے یہ نسبتا زود ہضم ہو تا ہے ۔ ڈاکٹر میریٹ کا بیان ہے ۔ بچوں کی غذا کے طور پر بکری کا دودھ اس صورت میں بہت ہی ضروری اور مفید ہے جب گائے کا دودھ بچے کو راس نہ آئے اور اس سے اینمی وغیرہ کی شکایات لاحق ہو جاتی ہوں، ایسے بچے بکری کا دودھ آسانی سے ہضم کر لیتے ہیں۔ ڈاکٹراین، این بیک نے مقابلے کے لئے بکری اور گائے کے دودھ کا تجربہ کیا ۔ ہے وہ بکری کے دورے کی اس صفت پر بہت نر در دیتے ہیں کہ دہ زود تم ہوتا ہے اور ان بچوں کے لیئے جن کے جسم کی نشو و نما رک گئی ہو یا ان مشینوں کے لئے جن کا ہاضمہ خراب ہو، اس کے استعمال کی پرنہ دیر سفارش کرتے ہیں ۔ بکری کے دودھ کے زور ستم ہونے کے خاص اسباب ہیں ، ایک تو بیکہ اس کی چربی کے کیسوں کی دیوار میں بہت ہی پتلی ہوتی ہیں، دوسرے اس کے دودھ کی چربی لطیف تر میں ہوتی ہے اور معدے کی رطوبت بآسانی دودھ پر اپنا اثر کر سکتی ہے تیسرے اس کے کیرن کے دانے بھی ننھے ننھے ہوتے اور بآسانی ہضم ہوجاتے ہیں، چر تھے اس میں البیومن کی مقدمہ نہ یادہ ہوتی ہے ۔ بکری کے دودھ میں چکنائی اور نمکیات کے اجزاء بہت کافی ہوتے ہیں کیوں میں سے ایک نمک کیلیشیم (چونا) کا بھی ہوتا ہے ، یہ کیلشیم کانک بکری کے دودھ کا جز انظم کیلشیم جسمانی پرورش کے لئے بہت ضروری ہے جس میں اسکی کمی سے تپ دق کا عاریہ ہوسکتا۔ اگیر بکری اور گائے کے دودھ کا مقابلہ کریں تو بہت سے دلچسپ فرق معلوم ہوتے ہیں ۔ گائے کے دودھ کی تیزابی ہوتی ہے ،صنعف معدہ کے مریضوں کے لئے یہ فرق موت اور زندگی کا سوال بن سکتا ہے گائے کے دودھ کو ہضم کرنے کیلئے دو گھنٹے درکار ہوتے ہیں اور کبری کا دود صد صرف نصف گھنٹے میں ہضم ہوجاتا ہے۔ گائے کبری اور انسان کے دودھ میں جو نکلیات ملتے ہیں وہ بارہ مختلف اقسام کے ہیں ان میں سے رقسم کے سکری کے دودھ میں چھ قسم کے گانے کے دودھ اور پانچ قسم کے انسانی دور میں ہوتے ہیں گائے کے دودھ میں فولاد کا جزو تو گویا ہوتا ہی نہیں بکری کے دودھ میں یہ سات سے لے کر دس گنا تک ہوتا ہے ،اسی طرح پوٹاشیم کی مقداربھی بکری کے دودھ میں بہت زیادہ ہوتی ہے اور پوٹاشیم سے زیادہ کوئی چیز آکسیجن کو جذب نہیں کرتی آکسیجن کہیں کسی اور پوٹاشیم اسے حیرب کر لیتا ہے ، اب اسکے ساتھ فولاد کا جز ملا کر دیکھتے تو معلوم ہوگا کہ شہری کے دودھ کے سوا کسی دوسرے دودھ میں آکسیجن کو جذب کرنے کی نئی صلاحیت ہیں بکری کے دودھ میں فلورین بکثرت ہو تا ہے ، یہ ہریوں کی نو دنا، دانتوں کی منڈی اور آنکھوں کی پرورش کے لئے بہت ضروری ہے ، ہماری صحت کی عمدگی کا دار و دارای ریڑھ کی ہڈی مضبوطی پر ہوتا ہے میگنیشیم ریڑھ کی ہڈی کومضبوط کرتا ہے اور یہ جز دیکھی بکری کے دودھ میں کافی ہوتا ہے جسم کے زہریلے مواد کو تحلیل کر کے گردہ اور مثانہ کے راستے خارج کرنے کے لئے نمک سوڈیم خاص چیز ہے ، اگر سوڈیم یہ کام نہ کرے توائم امیگنیشیم سنت ہر کمر کمر دے اور مثانے کی پیتری پیدا کرتے ہیں ، بکری کے دودھ میں سوڈیم کی کثیر مقدار ہوتی ہے ، ان اجزاء کے علاوہ اس میں وٹامنز بھی ہوتے ہیں ۔ اس میں بکری دودھ مردہ اور لطیف ہوتا ہے ، جنگلوں میں چونے والی سیکریوں کادو | فوائد کے اعتبار سے بہترین خیال کیا جاتا ہے ، یہ کھانسی ، سنگریستی پیش، بیرق سل تلی جگر پیرانا بخار، برقان، بواسیر دماغ اور خون کی بیماریوں میں مفید ہے بکری کے دودھ میں املتاس اور کاملا کر غرارے کرنے سے منہ کے چھالے دور ہو جاتے ہیں بکری کے دودھ میں روئی بھگو کر رات کے وقت آنکھوں پر رکھ کر پٹی باندھنے سے درد چشم کو آرام ہو جاتا ہے۔
.jpeg)
.jpeg)
0 Comments