نو قسم کے دال اور ان 

 کے بے شمار فوائد 


پاکستان   کے ہر حصہ اور ہر قوم میں والوں کو بطور غذا کھانے کا رواج ہے بعض قوموں کی تو مخصوص غذا ہی دالیں ہیں ،کئی قسم کی دالوں میں گیہوں سے چارگنازیادہ اجزائے لمحہ اور اکثر میں وٹامنز بھی ہوتے ہیں ان میں جسم کو بڑھانے والے خون ، اور گوشت بنانے والے اجزا (پروٹین) کافی مقدار میں ہوتے ہیں۔ کے مقابلے میں دالوں میں نمکیات زیادہ ہوتے ہیں ، دالوں میں فاسفورس الیٹڈ اور میگنیشیا نسبتاً کم ہوتا ہے ۔ روغنی اجزا کی مقدار بھی تھوڑی ہوتی ہے ۔

عام طور پر دالوں کو دھو کر اور چھلکا اتار کر پکا باجاتا ہے لیکن اس طرح وٹامنرضع ہو جاتے ہیں ، دالوں کی طاقت چھلکے میں پوشیدہ ہے لیکن لوگ پھلی ہوئی اور چھلکا اتری ہوئی دالیں پسند کرتے ہیں ، دھلی ہوئی دالوں کا پروٹین وٹامنز اور معدنیات کا بیشتر حصہ ضائع ہوجاتا ہے جبر یتحقیق کے مطابق بعض دالوں کو چھلکے سمیت اور تیز آپنے کی بجائے نیم آپنے پر پکانا چاہیئے ،کیونکہ تیز آگ سے بہت سے مفیدا جتنا جل جاتے ہیں ۔ جو لوگ چاول کھانے کے عادی ہیں انہیں دال ضرور کھانی چاہیئے۔کیونکہ چاولوں میں اجزائے لمحہ گوشت پیدا کرنے والے اجزاء کم ہوتے ہیں اور دال سے یہ کی پوری ہو جاتی ہے، کھچڑی اس کی بہترین صورت ہے، دالوں میں کالی مربح سیاہ زیرہ اور بڑی الائچی ڈالنا مفید ہے، سردیوں میں ادرک بھی ڈالی جاتی ہے مونگ کی دال نہایت مفید ہے ، ماش، چنے ، مسور اور لوبیا کی دالیں بھی مفید ہیں اور یہ گوشت کی بجائے استعمال کی جاسکتی ہیں کیونکہ ان میں عمراً اٹھارہ فیصدی اجزائے ملمہ اترتے ہیں ۔


مونگ کی دال



ہلکی اور زود ہضم غذا ہے۔ اسی لئے ڈاکٹر عام طور پر مرینوں کو مونگ کی دال اور اس کی کھچڑی کھلایا کرتے ہیں ، مریضوں اور کمزور معدہ والوں کے لئے نہایت مفید غذا ہے، اس میں وٹامنز اے اور سی کافی مقدار میں ہوتے ہیں، مزاج خط خشکی لئے ہوئے معتدل ہے ، دل کو تقویت دینی ہے ،خون گوشت اور طاقت بڑھاتی ہے بادی مزاج والوں کے لئے مضر ہے ، اس میں گھی ، سیاہ مرچ اور سیاہ زیرہ ڈالنا مفید ہے ، البتہ بخار میں کھائی جائے تو گھی نہ ڈالنا چا ہیے ۔


موٹھ کی دال




گرم خشک اور ہلکی ہوتی ہے، بلغم کو دور کرتی ہے جسم کے بڑھے ہوئے مواد کو خشک کرتی اور طاقت بخشتی ہے ، البتہ یقین اور اپھارہ پیدا کرتی ہے۔


ارہر کی دال



مزاج کے اعتبار سے گرم خشک ہے ، طاقت بخش ہے اور بلغم کو دور کرتی ہے پیشاب آور اور مدرحین ہے ، دھنیا اور ینگ ڈال کر پکائی جائے تو طبیعت کے انسان کو طاقت بخشتی ہے ۔


چنے کی دال




گرم خشک ہے، خون صاف کرتی ہے ، بھوک لگاتی ہے اور پیشاب آور ہے چنے کی دال رات کو دودھ میں بھگو کر صبح رگڑ کر اور دودھ کھانڈ ملا کر پینے سے دیر (سنی) کے جملہ نقائص دور ہوتے ہیں اور قوت باہ میں اضافہ ہوتا ہے لیکن کمزور معدہ والوں کے لئے یہ ترکیب تر ہے۔


ماش کی دال 



ماش کی دال گرم تر ہے، بلغم پیدا کرتی ہے اون گوشت اور چربی بڑھاتی ہے عورتوں کے دودھ میں اضافہ کرتی ہے بے حد مقوی ہے ، دین کو گاڑھا اور زیادہ کرتی ہے ثقیل اور قابض ہے ۔ مٹایا نہ کھانسی اور دمہ کے بیماروں کے لئے مضر ہے ، جگر، بیضی، اور قبض کے مریضوں کو بھی نقصان پہنچانت ہے، اسے زود ہضم بنانے کے لئے ہینگ سونٹھ اور ادرک ڈالنا مفید ہے ۔


مسور کی دا



گرم خشک ہے ، چھلکا اتار دینے سے اس کی گرمی کم ہو جاتی ہے، بلغم کو چھانٹتی ہے ، سینے اور پھیپھڑے کے امراض میں اس کا پتلا منشور یا مفید ہے ۔ قدرے قبض پیدا کرتی ہے ، اس لئے قبض اور بواسیر کے مریضوں کو اس سے پر ہیز کرنا چاہیتے پیشاب اور حیض کی زیادتی کو روکتی ہے اس کا روزانہ کا استعمال پرانے اسہال پیچش اور بادی و بلغمی بخاروں میں فائدہ بخش ہے ۔ یہ فوائد کے اعتبار سے اکثر دالوں سے بہتر اور طاقت بخش ہے ۔



لوبیا دروان




گرم تر اور قبض کہتا ہے ، بدن کو فری کرتا، دردها در ویرج کو گاڑھا کرتا ہے دروزہ کے آغاز میں اس کا سر با مقید ہے بچہ جبلہ پیدا ہوتا ہے۔ درد گردہ میں لوبیا کے پتوں کا ساگ فائدہ مند ہے اس میں سونٹھ یا ادرک ڈال کر پکانا مفید ہے۔


سویابین




یہ چین کی خاص دال ہے جو خشک سنٹروں سے ملتی جلتی ہے ، مزاج کے اعتبار سے گرم تر ہے اس میں وہ تمام غذائی اجزا موجود ہیں جو انسانی نشو ونما کے لئے ضروری ہیں ، سائنسدانوں کے نزدیک تمام اناجوں ، دالوں اور گوشت وغیرہ سے نہ مادہ طاقت بخش ہے ، کسی اناج ، دال یا پھل میں پروٹین، شکر، چکن و ممات معدنیات اور وٹامن اتنی مقدار میں نہیں پائے جاتے جتنی مقدار میں سے یا بین میں پائے جاتے ہیں سویابین کے دینیات میں کیلشیم، پوٹاشیم، گندھک ، فرادان استور خصوصیت سے قابل ذکر ہیں اسی لئے یہ نال تون اوار کو سنت کو بڑھاتی ہے حیرت ۔ میں اضافہ کرت ہے ، دل ، دمات، مروان خیر کی قوت بنتی ہے ۔


ساگودانہ




ندامت ان رہ نہ سہ ہے ، بہاروں کو اکثر غذا کے طور پردیا جاتاہے کیونکہ ان کا معده است جز بن کر سا ہے ، ناشیر گرم تر ہے، دودھ ڈالنے سے اس کی گرمی ا ہے میں نے ان میں کہا کہ مرد در سر ڈالنا چاہیئے ۔ ورنہ تیل ہو جاتا ہے ۔


غذائیت کے اعتبار سے دالوں میں نمایاں درجہ رکھتا ہے تاثیر کے اعتبار گرم خشک ہے لیکن پانی میں بھگویا ہوا چنا سرد ہوتا ہے خون اور یت کی بیماریوں کودہ کرتا ہے ، جسم ، پیٹ اور مکر کو طاقت دیتا ہے ، بھوک لگاتا اور مادہ تولی(دت) بڑھاتا ہے قوت باہ میں اضافہ کرتا ہے جسم کو طاقت دیتا ہے، چنے کا شور باز یادہ مفید ہے ، چنا پیشاب اور حیض کی رکاوٹ دور کرتا ہے ، نزلہ، نہ کام ،جریان ،احتلام تلی ، جگر اور گردے کی بیماریوں میں مفید ہے، چنا مصفی خون بھی ہے اور مقوی بھی، چنے میں چونکہ غذائیت تربادہ ہوتی ہے ، اس لئے ورزش کے شوقین اور کسری لوگ دودھ یا پانی میں بھیگے ہوے چنے کی دال چبا کر کا فی طاقت حاصل کرتے ہیں ، پانی یا دودھ میں بھیگے ہوئے چنے مقوی باہ ہوتے ہیں ، ان کے استعمال سے مادہ تولیہ بیٹھتا اور قوت باہ میں اضافہ ہوتا ہے۔ چنے کے آٹے کی بین کہتے ہیں ، اس سے طرح طرح کی غذائیں اور میٹھائیاں تیہار کی حیات ہیں ، چنے کی طرح بیسن بھی گرم خشک ہوتا ہے اور خزانہ میں بھی اس سے مشابہ ہے ، بدن کو موٹا کر تا ہے ، منی کو گاڑھا کرتا ہے اور قوت باہ میں اضاف کرتا ہے اس کی روٹی کھانسی، نزلہ وتر کام، اسہال اور جریان و احتلام میں مفید ہے قدرے قابض اور دیہضم ہے، ابھار پیدا کرتا ہے جس کی اصلاح انار دانہ یا گھی ملا دینے یا سے ہوجاتی ہے، تیل میں تیار شدہ بیسن کی چیزوں سے پرہیز کرناچاہیے کیونکہ ان سے ہاضمہ خراب ہوجا تا ہے اور کھانسی کا بھی اندیشہ رہتا ہے ۔