وٹامن اے


وٹامنز غذا کو جز جسم بنانے میں زبردست معاون ہیں وٹامن اے غذا کا جزو اعظم ہے ۔ روزانہ غذا میں اس کی مناسب و متوازن مقدار میں موجودگی صحت انسان پر غیرمعمولی اثرات پیدا کرتی ہے جسم تندرست و توانا چہرہ تروتازہ اور بارونق رہتا ہے ۔ جلد چکنی ،آنکھیں روشن اور چمکیلی رہتی ہیں ،بچوں کی غذا میں امن اے کی موجودگی فوت چستی اور طراری پیدا کرتی ہے جسم اور قدر کی نشوونما میں وٹامن اے کا بے حد دخل ہے بھیچڑے اور آنتوں کے امراض سے انسان کو محفوظ رہتی ہے ادر جلدی بیماریوں کو روکتی ہے بالخص ما نعت امراض کی قوت بڑھائی ہے غذا میں اس کی کمی صحت پر بری طرح اثرانداز ہوتی ہے اوائل زندگی بینی عہد نمو میں اگر وٹامن اے پوری مقدار میں جسم میں نہ پہنچ رہی ہو تو نشوونما رک جاتی ہے وٹامن اے مرض کے مقابلے کی قوت کو بڑھاتی ہے اور یہ بدن میں مناسب مقدار میں موجود ہو تو متعدی امراض میں مبتلا ہونے کا اندیشہ کم ہوتا ہے اس سے بنیائی کو بھی تقویت پہنچتی ہے اور اس کی کمی سے بیان میں خرابی اور خاص طور پالت کو نظر نہ آنے کی شکایت ہو جاتی ہے اور بچوں میں ہریوں کی نشوونما میں نقص پیدا ہو جاتا ہے۔ ڈاکٹرمینڈل کی تشخیصیں اور ڈاکٹر میکسکالم کی تحقیق اس بات کی شاہد ہے کہ سب کویری“ کا عارضہ وٹامن اے کی کمی کے سبب رونما ہوتا ہے۔ ہریوں کے ٹیڑھے ہو جانے اور نرم پڑ جانے کا مرض بھی غذا میں وٹامن اے“ کی غیرموجودگی کا نتیجہ ہے ۔ وٹامن اے تمام حیوانی روغنوں میں اور دودھ، دہی، پنیر مکھن، بالائی، خالص گھی، مچھلی، چربی دار گوشت، انڈے کی تم دی ، مختلف قسم کے غلوں، سبزیوں ترکاریوں شاٹ گاجر، مولی، پالک، مینی سینردھنیا، کرم کلہ، بندگوبھی اور آلو میں خصوصیت سے پائی جاتی ہے پچھلوں میں سنگترہ ، مالٹا لیموں، انناس اور آم میں کافی مقدارمیں ملتی ہے کا ڈلیور آئل وٹامن اے کا مخزن ہے اس سے وٹامن اے، نہایت عمدہ اور اصلی حالت میں دستیاب ہوسکتی ہے۔ اس لئے ضرورت پراس کا استعمال مفید ہے ۔


وٹامن بی



وٹامن بی کو بھی تندرستی سے نہایت گہراتعلق ہے جسم کے اعصاب دروس نم ، اور دل و دماغ کے لئے بہت ضروری ہے یہ اعضاء کو مضبوط کرتی قوت ہاضمہ کو تقویت پہنچاتی اور بھوک لگاتی ہے ، اوائل عمری میں جسمانی نشو دنیا کی بہترین مددگار ثابت ہوتی ہے ، چہرے پر تازگی ، بشاشت اور جلد پر چکنائی اور ملائمت پیدا کرلی ہے ۔ جسم میں اس کی کمی اور غذا میں عدم فراہمی سے قلب اور اعصاب بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں اس کی کمی سے عصبی درد جسم میں چبھن ، بے چینی ، پیٹھوں میں ایک قسم کی سوزش اور ورم کی شکایت ہو جاتی ہے ، بھوک نہیں لگتی ۔ روزانہ غذا میں اس کی شمولیت بے حد ضروری ہے اس سے آنتوں کا فعل محے رہتا ہے کھل کر بھوک لگتی ہے ۔ وٹامن بی کے حصول کے لئے غذا میں ان اشیاء کا استعمال ضروری ہے اوکھلی کے صاف کئے ہوئے عادل رشین کے صاف کئے ہوئے چاولوں میں وٹامن بی، مفقود ہ کیا ہے۔ گیہوں مکئی ، دالوں اور ان کے چھلکوں میں بہت ہوتی ہے سبنریوں نکالیں دودھ ، دہی ، چھاچھ ، پنیر، بادام ، پستہ ، کلیجی ، گوشت اور انڈے کی زردی میں در ٹامن بی بکثرت ہوتی ہے خصوصاً انڈے کی ندردی وٹامن بی کا معین ہے دامن بی پھلوں ،ساگ اور سبنریوں میں کافی مقدار میں پائی جاتی ہے ۔ وٹامن سی بھی انسانی غذا کا بہت ضروری جزو ہے ۔


وٹامن سی



طبی نقطہ نظر سے غذا میں وٹامن سی کی موجودگی آنکھوں ، دانتوں اور مسوڑھوں کے امراض سے محفوظ رکھتی ہے ، خون کی کمزوری اور جسم کی لاغری کو رفع کرتی ہے جلدی بیماریاں، فساد خون وغیرہ سے محفوظ رکھتی ہے پریوں کی مضبوطی، نشوونما کی معاون اور بیان کی محافظ ہے غذا میں اس کی کمی یا غیر موجودگی بہت سے امراض کا پیش خیمہ ثابت ہوتی ہے ،مثلاً ہڈیوں کے جملہ ا، راض وٹامن سی کی کمی سے ۔ پیدا ہوتے ہیں عموما دانتوں کی خرابی اور بیماریوں کا بھی یا کا باعث ہے ، ان امراض سے محفوظ رہنے کے لئے وٹامن سی کے حصول کی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں اور ایسی غذائیں استعمال کر نی چا ہیں، جن سے خاطر خواہ وٹامن سی جسم انسانی میں رہتا ہو سکے ۔ واضح رہے کہ ماں بننے والی عورتوں اور شیرخوار بچوں والی خواتین کی غذا میں وٹامن سی کے اجزاء معمول سے زیادہ درکار ہوتے ہیں کیونکہ یہی چیز میری معنی میں بچے کی پرورش کرتی ہے اس کی مکھی ماں اور بچے دونوں کی صحت پر بری طرح اثر انداز ہوتی ہے وٹامن سی ، خصوصیت سے نباتات سے ماخوذ ہے سبنریاں ، ترکاریاں اور پھل وٹامن سی کا مخزن ہیں مگر یہ بات ہمیشہ یاد رکھنی چاہیئے کہ باسی گلے سڑے اور خشک پھلوں ، نہ کاریوں اور سبزیوں کے وٹامن بالکل ضائع ہو جاتے ہیں ۔ وٹامن سی کے اجزاء خصوصیت سے بے حد لطیف در نازک ہوتے ہیں  زیادہ دھونے رگڑنے، پکانے ، بھوننے اور اکثر کھلا رکھنے سے سبھی ضائع ہو جاتے ہیں اور صرف بھوک باقی رہ جاتا ہے جس سے محض شکم پری کے سواکوئی فائدہ حاصل نہیں ہوتا ، کیونکہ اس سے جزو بدن بننے والے غذائی اجزا بالکل مفقود ہو جاتے ہیں، اس لئے جہاں تک ممکن ہو ، کچی اشیاء کھانی چاہئیں ،سبزیاں مثلاً سلاد ، گاجر علی ، شلغم ، ٹماٹر، پیاز ، کھیرا، کڑی وغیرہ اس قسم کی اشیاء کو پکا کر کھانے سے کوئی مفید نتیجہ اخذ نہیں کیا جا سکتا، انہیں کچا ہوا کھانا مناسب ہے ان چیزوں میں وٹامن سی کے اجزاء بکثرت پاتے جاتے ہیں ہر قسم کے ساگ د پتے والی سبنریاں ، خصوصا پالک کا ہو ، پیاز ، کرم کلہ ، گوبھی ، شلغم ، چقند، گاجر مولی آملہ ، ٹماٹر اور تمام تازہ اور موسمی پھلوں مثلا سنگترہ ، نارنگی سیب، انگور، لیموں ، پپیتا ،آم اور انناس میں وٹامن سی“ بہت زیادہ ہوتی ہے ٹماٹر وغیرہ کاریں ننھے بچوں کو دن میں دو تین مرتبہ دینا چاہیئے ۔تازہ پھلوں کا عرق پلا دینا وٹامن سی کی کمی کی تلافی کے لئے بہت ہی مفید ہے دودھ اور گوشت میں وٹامن سی بہت کم ہوتی ہے۔