گیارہ قسم کے وہ پل جو کہ 
  • انسانی زندگی کے لے  بہت 
زیادہ ضروری اور اہم ہیں 



خوبانی درمانی ،



مزاج کے اعتبار سے گرم ہے قبض کشا ہے ،جسم کو طاقت بخشتی ہے ، پیاس کی شرت بخار بواسیر در آنتوں کے سارے دور کرتا ہے ، پیٹ کے کیڑے ہلاک کرتی ہے کھٹی خوبانی استعمال نہیں کرنی چاہیے کیونکہ اچھالا پیدا کرتی ہے .


شریفہ  



گرم تر پھل ہے دل ودماغ کو طاقت بخشتا ہے اور منی  دمیج کو بڑھاتا ہے دیرہضم ہے اور قدرے ابھار سے کی شکایت پیدا کرتا ہے ۔


‏فالسا 



سرد خشک میوہ ہے ، معدہ سے اور سینے کی گرمی ، پیشاب کی جلن اور سوزاک کو رفع کرتا ہے ۔ دل معدے اور گر کو قوت دیتا ہے اور گری دھڑکن، بے چینی کومٹاتا ہے جمیان و احتلام میں مفید ہے عورتوں کے سیکھدیا اور سیلان الرحم میں نفع بخش ہے ۔ نالہ قابض ہوتا ہے ۔کھٹا اور نیم پختہ نالہ نقصان دہ ہے ۔


شہتوت



مشہور میوہ ہے گرم ترا در قبض کشا ہے ، ہاضمے کو قوت پہنچاتا اور خون پیدا کرتا ہے پیاس اور گرمی کو دور کر تا ہے اس کا شربت بخار میں ٹھنڈک پہنچاتا ہے اور یالم کو خارج کرتا ہے اس کا تازہ رس کر پیا جائے تو وہ بھی مصرف گری میں ٹھنڈک پہنچا تا ہے بلکہ شدت پیاس ، خشک کھانسی اور گلے دکھنے کے لئے بھی بے حد نفع بخش ہے شہرت نزلہ زکام میں بھی مفید ہے ،پیٹ کے کیڑے ہلاک کرتا ہے۔


لوکاٹ



اس کا مزاج سردہ ہے ، یہ پیاس کو کم کر نا اور دل کو فرحت بخشتا ہے خونی ہے ، آنا کے نقائص اور خونی بواسیر میں مفید ہے گرمی اور باری دور کر تا ہے ۔


پیلو 



معتدل پھل ہے ، خون کو صاف کرتا ، بادی ، بلغم، خارش اور بادی کو لے کر فائدہ پہنچاتا ہے ، رحم کی سوجن، جلندھر اور بواسیر میں مفید ہے۔


بہی



سرد تر اور قابض پھل ہے ،گرمی کا سر درد ، نزلہ اور کھانسی دور کرتی ہے پیشاب آور ہے ۔ گردہ جگر اور طحال (تلی ) کے امراض میں افادہ بخش ہے ، دل درد ماغ ، اور پھیپھڑے کی گرمی دور کرتی ہے ، منہ سے خون آنے کو روکتی ہے ۔ بہی کا مرتبہ بھی یہی خواندہ رکھتا ہے ۔ میدان یعنی بہی کا بیج سرد تر ہے ، خشک کھانسی دور کرتا ہے دماغ کو فرحت اور معدے کو طاقت بخشتا ہے ، مثانے اور جگر کی گرمی در دار کر تا ہے ۔


شکرقندی






گریم تر اور قابض ہے ، اس میں نشاستے کی مقدامہ سب اجزاء سے زیادہ ہوتی ہے اس لئے محنت مزدوروی وغیرہ کرنے والوں کے لئے طاقت بخش غذا ہے، پھیپھڑے کو طاقت دینی اور جسم کومضبوط بناتی ہے، تقبیل اور برہم ہوتی ہے ،کمزور معہ سے والوں کو مضر ہے اس کے کھانے کے بعد تھوڑی سی سونف چبا لینا سودمند ہے ۔


سنگھاڑا



شکر قندی کی طرح اس میں بھی نشاستہ بہت ہے ، طاقت بخش غذا ہے ۔ دل کی کمزوری گرمی کے دست کھانسی اور لاغری کو دور کرتا ہے، دبیرہضم اور قابض ہے، کمردر معدے والے اسے ہضم نہیں کر سکتے ،اس کا زیادہ استعمال معدے کے لئے مضر ہے مزاج کے اعتبار سے تازہ سنگھانا سردتر خشک کھاڈ اسرد خشک ہے ۔


آملہ



آملہ خالص پھل ہے اور جس قدر مفید ہے اسی قدر عام جدید ترین طبی تحقیقات سے یہ امر ہابیہ ثبوت کو پہنچ چکا ہے کہ وٹامن سی والی تمام سبزیوں اور پھلوں کے مقابلے میں آنے میں سب سے زیادہ وٹامن سی پایاجاتا ہے ہندوستانی آج سے ہزاروں سال پیشتر سے آملے کے فوائد سے آگاہ ہیں اور بیماری مرتبہ چٹنی کی صورت میں بکثرت استعمال ہوتا آیا ہے ،لیکن تہذیب مغرب نے ہندوی کراس مفید چیز سے بے نیاز سا کر دیا ہے آمل طبعا سرد خشک، زودہضم اور فرحت سنجش سے بھوک بڑھاتا ہے دل کی دھڑکن اور بے چینی کو تسکین دنیا سے موت باہ کی کمی ، دل ،دماغ اور آنکھوں کی کردی دور کر کے قوت بخشتا ہے ۔معدے اور جگر کی فروری میں بھی مفید ہے ۔


، اسے رات کو پانی میں بھگو کر صبح اس کے نظرے ہوتے پانی کے دو گھونٹ پیا ہاشم اور مقوی معدہ ہے نیز برمی رور کرتا ہے اس کے پانی سے آنکھیں کو دھونا بنانا کے لئے فائدہ مند ہے اورآنکھوں کے کئی امراض دور کر تا ہے نیز اس سے سر دھونے سے بالوں کی جڑیں مضبوط ہوتی ہیں بال بڑھتے ہیں اور دماغ کو تقویت حاصل ہوتی ہے ۔ آملے کی سبزی پکا کر گرمی اور یرقان کے مریضوں کو کھلانا بے حد مفید ہے ہم اور صحت بخش ہے کبھی کبھی اس کا اچار استعمال کر ناکھا کر ہضم کرنے میں مدد  دیتا ہے اور بھوک بڑھاتا ہے۔ آلے کے مربے سے بھی وہی فوائد حاصل ہوتے ہیں جو آملے ہے ۔ فرحت بخشتا اور دل ، دماغ ، معده واعضات مشبہ کو تقویت دیتا ہے ۔ حاملہ کے لے مرتبہ آملہ کا استعمال بے حد فائدہ مند ہے ، اس سے نہ صرف حاملہ کو تقویت پہنچتی ہے بلکہ بچہ بھی صحت مند اور طاقتور پیدا ہوتا ہے ۔ آنے کا کردار سبزیو دین اور سبز دھنیا ملا کر چینی کی صورت میں صبح وشام کے کے ساتھ کھانا بے حد مفید ہے ، اس سے نہ صرف وٹامن سی کم نہیں ہونے پاتا، بلکہ جسم میں اس کی کمی پوری ہو جاتی ہے اور اس کمی سے جو امراض لاحق ہو سکتے ہیں انسان ان سے محفوظ رہتا ہے ۔ کچے آلے کو نمک لگا کر ایک صبح ایک دو پہرا دہ ایک شام کو کھانے سے دانسی کافی مقدار میں حاصل ہوسکتا ہے ۔ بد بوئے دین اور پائیوریا ایسے خوفناک مرض کے لئے بہترین دوا ہے جب ہندوستان میں آملے کے اچار اور مربے کا عام استعمال ہوتا تھا تو کوئی پاستوریا کےنام تک سے واقف تک نہ تھا اور جب سے آملے کا استعمال کم ہوا ہے پانیتور یا ایسے ملک مران نے ہندوستان کو آدریا یا ہے ڈاکٹر اس بات پر متفق ہیں کہ پا میتور یا کا کم خرپا و موثر علاج سبز آلہ ہے ، سبنر آٹے کے استعمال سے آپ کے دانت اکثر امراض سے محفوظ رہ سکتے ہیں بچے سے لے کر بوڑھے تک ہر مرد و عورت اسے استعمال کر سکتے ہیں جس موسم میں سبز آملہ نہ ملے آلے کا اچار یا مرتبہ استعمال کر سکتے ہیں۔  . 


ہٹر ہلیلہ  







 آملے کے ساتھ ہٹر کا بھی ذکر آتا ہے ، رات کو سوتے دقت دودھ کے ساتھ ہٹر   کے استعمال سے چونکہ معدے اور آنتوں کا فعل ستدلال پر آجا تا اور قبض رفع ہو جاتا ہے لہندا ستنام نظام جسمانی پراس کا نہایت خوشگوار اثر پڑتا ہے ، خصوصاً دماغ اور آنکھوں کو بہت فائدہ ہوتا ہے بالوں کی ساک کر دیر تک قائم رکھنے اور نزلے اور زکام سے بچنے کے لئے اس کا استعمال بہت پیار معدے اور آنتوں کے لئے ہر بے حد مفید ہے عام قبض کشا در وقوں کے بوکس دورے اور آنتوں کو مکزدید کر نے کے بجائے قوت دیتی ہے ،یہی وجہ ہے کہ ان قمیض کے رواؤں سے جن میں ہر جزو اعظم کی حیثیت رکھتی ہے ، مریض پر وہ خراب اثر نہیں پڑتا جیسا کہ ان دواؤں سے پڑتا ہے جو معدے اور آنتوں میں خراش پیدا کر دیتی ہیں ۔ حاملہ عورتوں کے لئے جلاب مہلک ہے مگر پٹر کا استعمال مفید ہے۔