تندرست رہنے کے لئے 


انسانی جسم کو کن 


چیزوں کی ضرورت ہے ؟


کلورین




ی جسم کا دھوبی ہے ، جسم کی صفائی کرتا ہے ، خاص کر پیٹ اور انتڑیوں کی۔ ڈاکٹر لوگ ٹائیفائڈ یعنی تپ محرقہ میں کلورین مکسچر دیتے ہیں یہ چربی کو گھٹاتا وہ زہریلے مادوں کو ہلاک کرتا ہے۔ کلور ان جسم سے غلاظت کو باہر پھینکتا ہے ، ہاضمے کی قوت بڑھا تا ہے اور قبض کو دور کرتا ہے اس کی کمی سے تر کام ہو جا تا ہے، پیٹ پھول جاتا ہے، طبیعت افسردہ رہنے لگتی ہے ، مزاج چڑ چڑا ہو جاتا ہے ، گردے کی بیماری اور دانتوں سے خون آنا کلورین کی کمی ظاہر کرتے ہیں مندرجہ ذیل چیزوں میں کلورین زیادہ پایا جا تا ہے ، مولی ، بندگی سبھی ، پیاز ، پالک ، گاجر ،ٹماٹر ، بکری کا دودھ ۔


میکنیشیم




یہ قبض کشاد دا ہے ، پٹھوں کو طاقت دیتا ہے دماغ اور اعصاب کی پرورش کرتا ہے فاسفورس اور چونے کے ساتھ مل کر یہ ہڈیوں، دانتوں اورکھوپڑی کو مضبوط کرتا ہے معمولی میگنیشیم کی ایک چٹکی گرم پانی میں گھول کر بنا در دوں اور پیٹ کے مروڑوں کو دور کرتا ہے، یہ دردوں کی خاص دوا ہے ،جس آدمی کے مزاج میں ترشی ہوا سے یکنیشیم کی ضرورت ہے مندرجہ ذیل اشیاء میں میگنیشیم کافی مقدار میں پایا جاتا ہے انجیر، پالک، انگور، آلو بخارا ،سنگترہ ، رس بھری، کھٹا ، سیب ،ٹماٹر ۔ گندھ کبیر بدن میں چستی لاتی ہے ، جگر سے صفرا کا اختیاج بڑھاتی ہے اندرونی حمایت اور طاقت پیدا کرتی ہے خون کو صاف کر کے جلد کو حسین بناتی ہے ۔ بالوں کو بڑھاتی ہے ، چھوت کی بیماریوں کے حملے سے بچاتی ہے جسم سے گندے ماروں کو نکالتی ہے اور گنٹھیا اور علمی و خونی امراض کے زہروں کو خارج کرتی ہے گندھک جسم میں فاسفورس کا اثر قائم رکھنی ہے اور زیادہ دماغی اکساہٹ سے بچاتی ہے، موٹے آدمیوں کے لئے گندھک والی غذا ضروری ہے ، اس کی کمی سے جلدی بیماریاں اور گھنٹے کا درد پیدا ہو جاتا ہے یہ بات حال میں دریافت ہوتی ہے کہ جلدی بیماریاں تپ دق کا پیش خیمہ ہیں ، مندرجہ ذیل اشیاء میں گندھک پائی جاتی ہے ۔ مولی ، لہسن ، پیاز ، بند گوبھی ، پھول گوبھی ۔


فولاد




فولادخون کا بٹرا جز د ہے ، یہ بدن کو گرمی دیتا ہے ۔ مقناطیسی طاقت پیدا کہتا ہے ،خون کی سرخ اور دماغ کو چست بنا تا ہے ہاتھ پاؤں کا سرد رہنا چہرے کی ند در رنگت ، چڑچڑا مزاج ، بی علامات ظاہر کرتی ہیں کہ انسانی جسم میں فولاد کی کمی ہے جس طرح عمارت میں لوہے کے شہتیرا سلاخیں وغیرہ مکان کو مستحکم کرتی ہیں ، اسی طرح فولا دوالی غذائیں ہمارے جسم کو مضبوط بناتی اور بیماریوں کے حملے سے محفوظ رکھتی ہیں، فولاد قوت ارادی کو مضبوط اور دل میں دلیری اور مشکلات کا مقابلہ کرنے کی قوت پیدہ کرتا ہے مندرجہ ذیل اشیاء خوردنی میں فولاد کافی مقدار میں پایا جاتا ہے ، مختلف دالیں، لال مولی، ساگ ، ہری سبزیاں، پالک، مٹر کی مچھلیاں ،سیم سویابین، گاجر، کدو، بند گوبھی ،انڈے کی زردی، گوشت کی ساری خوبانی کیلا، انجیر، بادام کھجور اور کتری پھلوں سے یتیم کوفولاد ملے


چونا یعنی کیلشیم




چونا ہڈیوں اور دانتوں کو بناتا اور خون کی نالیوں کی دیوار میں مضبوط کرتا ہے توت برداشت ، اچھی یاد داشت ، کام کر نے کی اہمیت اور طاقت کا دارو مدار خون میں چونے مقدار پر ہے چنا ہی فولاد کو سرخ خون بنانے میں مدد دیتا ہے اس کی کمی سے ہڈیاں نت خراب ہوجاتے ہیں ہڈیوں اور پھیپھڑوں کی بیماریوں میں یہ بہت مفید ہے س کی ضرورت سب سے زیادہ ہے جو بچے دیر سے چلنا سیکھتے ہیں اور جن ں کے دانت دیر سے نکلتے ہیں فوراً سمجھ لو کہ ان کے جسم میں چھونے کی کمی ہے یہ حاملہ اور بچوں والی عورتیں تیز بچوں کے لئے بہت ضروری ہے مندرجہ ذیل اشیا میں چونا پایا جاتا ہے ۔ پالک، شلغم ، گاجر ، مٹر، لال چولائی، باتھو، سلاد ، بند گوبھی ، دودھ بالائی، دہی ،مکھن، چھاچھ ،استی ، پنیر، انڈا ، بادام ، پستہ ، اخروٹ ۔


آکسیجن



آکسیجن خون کو صاف اور بدن میں گہری اور مقناطیس پیدا کرتی ہے جسم میں حوصلہ اور کام کرنے کی خواہش پیدا کرتی ہے خون کے اندر جو غلاظت ہوتی ہے اسے جلا کمر تندرستی بڑھاتی ہے اس کی کمی سے خون نہ مرد ہو جاتا ہے ، بدن میں کمزوری پیداہو ہو جاتی ہے جن کے بدن میں آکسیجن کم ہوتی ہے وہ متعدی امراض کے جلد شکار ہو جاتے ہیں، بدن کو کافی مقدار میں آکسیجن نہ ملنے سے بدن میں سستی آن شروع ہوجاتی ہے زکام حملہ آور ہو جا تا ہے اور رفتہ رفتہ تر کام سے کھانسی اور کھانسی سے تیار قا آگھیرتی ہے  تپ دق کیا ہے ؟ آکسیجن کی کمی کا نتیجہ ، دق اورسل میں پھیپڑے آکسیجن کے بھوکے ہوتے ہیں اسی لئے ڈاکٹر پرانی کھانسی اور تپدق کے بیماروں کو پہاڑوں پر بھیجتے ہیں وہاں چیڑ کے درختوں کے جنگلوں میں زیادہ سے زیادہ آکسیجن ہوتی ہے سمندر آکسیجن کا بہت بڑا تالاب ہے سمندر کے کنارے رہنا سمندر کے پانی میں غسل کرنا مز در چھاتی والوں کے لئے بہت مفید ہے جو لوگ ہر روز صبح سیر کرتے ہیں کھلے میدالیں اور پہاڑیوں میں وقت گزارتے ہیں، دھوپ میں ننگے بدن بیٹھتے ہیں اور گہرے سائنس لیتے ہیں وہ زکام، کھانسی اور نزلے سے بچے رہتے ہیں آکسیجن کہاں اور کن چیزوں میں کافی مقدار میں پائی جاتی ہے ! سنیے انگیر ، ، لیموں ،سنگترے ،سبز مرچ اور پیاز میں سمندر اور دریا کے کنارے اور درمیان میں یوکلپس ، چیٹر، پیں اور چنار کے درختوں کے نیچے،



سوڈیم





یہ سخت مادوں کو کھول کر جسم سے باہر نکالتا ہے ،گردوں اور جگر کی بچی اور جوڑوں میں سے یورک ایسڈ کو پگھلا کر خارج کرتا ہے کھٹاس کو ہٹا تا ہے اس لئے ڈاکٹر بد ہضمی اور کھٹی ڈکاروں میں سوڈا کھلاتے اور گردے، جگر اور جوڑوں کے دردوں میں سوڈیم کے مرکبات دیتے ہیں ، یاد رکھیں ، پچاس فیصدی سے زیادہ بیماریاں جسم میں کھٹاس سے پیدا ہوئی ہیں اس لئے سوڈیم کا خون میں کافی مقدار میں ہونا نہایت ضروری ہے ، یہ بیچھوں کو مضبوط اور اعضاء کو چست کرتا ہے جوڑوں کومان اور لچکدار بنا تا ہے ہڈیوں ، اور دانتوں کو خراب ہونے سے روکتا ہے، قبض کشا ہے ہاضمہ تیز کرتا ہے بچھری بننے سے روکتا ہے اور خون سے کار پارک ایسٹر نکالتا ہے غذا میں سوڈیم کی کمی یا غیر موجودگی سے جسم کا وزن کم ہوتا ہے کی رہتی ہے اور بھوک کم لگتی ہے سوڈیم مندرجہ ذیل غذاؤں میں پایا جاتا ہے۔ گاجر کھیرا، سبب ، پالک ، انجیر، میٹھا آلو بخارا ، چقندیہ ،اسٹابری ۔


پوٹاشیم




یہ تیر کھا رحیم کی صفائی اور برن میں بجلی کی طرح چستی پیدا کرتا ہے ، پٹھوں اور جوڑوں کو لچکدار اور مضبوط بناتا ہے ، قبض اور دوران خون کی سستی پوٹاشیم کی کمی سے ہوتی ہے ، دبلے پتلے کمزور مریل نوجوان پوٹاشیم کی کمی کے شکار ہوتے ہیں ، یہ تیز دوڑنے والوں ، تیراکوں اور پہلوانوں کا دوست ہے، اگر جسم میں یہ جزو کافی مقدار میں موجود ہو تو نہ تم خود بخود علم ہی کھر جاتے ہیں پوٹاشیم آکسیجن کو کھنے کے بارے میں لاتا اور دماغ میں نئی زندگی پیدا کرتا ہے ، پوٹاشیم جسم کی کمزوری اور سستی کو اس طرح دور کرتا ہے جیسے بارود لکڑی اور گھاس کھ، جونہی مدرن میں اس کی کمی واقع ہوتی ہے میرا بیماریاں حملہ کر دیتی ہیں اس کی کمی سے نہ کام بھی ہو جاتا ہے ، ڈاکٹر اکثر بیار ، نمونیہ اور انفلوانزا ہیں پوٹاش کے مرکبات کھلاتے ہیں یہ مندرجہ ذیل خوراکوں میں پایا جاتا ہے ۔ دہ تمام ساگ سبزیاں جو زمین سے اوپر ہوتی ہیں اور جنہیں دھوپ خوب لگتی ہے وہ تمام سبنریاں اور بوٹیاں جو ذائقے میں کڑوی ہوتی ہیں ، مثلا کریلا چرانه و غیره سونف ،سوریہ ، پالک ،مولی شلغم اور گاجر کے اوپر کے حصہ کے پے ،شار ،اسٹابری ، تربوز ، آلو، پوٹاشیم کا خزانہ ہیں ۔


آیوڈین



آلو ڈین بدن میں ایک پراسٹر دی جزو ہے ، یہ جسم میں ایسے کام کرتا ہے جیسے ٹنکچر آیوڈین شفا خانوں میں ، یہ کپٹروں کو مارتا ہے ، زخموں کو سات کرتا ہے، پیپ پڑنے کو روکتا ہے یہ انسانی جسم میں پولیس آفیسر کا کام دیا ہے چوروں کو پا ہے ڈاکوڈک کو سزا دیتا ہے ،ظالموں کو پھانسی دنیا ہے ، بوڑھوں جوانوں بچوں کو تو غرض سب کو اس کی ضرورت ہے ، حاملہ عورتوں کو اس کی خاص ضرورت ہے جن بچوں کے بدن میں آیوڈین کم ہوتا ہے ، وہ آئے دن بیمار رہتے ہیں ہر موسم میں کوئی نہ کوئی من انہیں لگا ہی رہتا ہے ،سمندر کے کنارے رہنے والوں میں آلیو ٹرین زیاد پایا جا تا ہے جو گے بدن میں آلو ڈین کان ہوتا ہے ، وہ چست اور پھر لیے ہوتے ہیں ، انگرہ پر میں جایا کرے اور جرمنوں میں آیوڈین دیگر مالک کے لوگوں کی نسبت زیادہ پایا جاتا ہے بولیں ہوی تاد ریشه کمالیہ بندہ بہادر ، ہری سنگھ نلوہ ، شیرشاہ اور دیگر بہادر جرنیلوں میں یہی جوش ماتا ہے ۔ عام ہندوستانیوں میں بمقابلہ انگر تیروں اور جاپانیوں کے یہ آیوڈین بہت کم مقدار میں پایا جاتا ہے ، اسی لئے ہم لوگ سست ہیں اور زیادہ دیر کام نہیں کر سکتے ، بیمار رہتے ہیں اور پیگ، ہیمنہ چک، تپدق اور دیگر امراض کے زیادہ شکار ہوتے ہیں ۔ آیوڈین بدن میں گلٹیوں کی قوت عمل کو تیز کرتا ہے گردن ہیں جو شاہی تھائیریڈ گلینڈ ہے ، اس کا تعلق آیوڈین سے ہے جتنی زیادہ آلو دیپ مالی خرید کے بارے میں جاتا ہے وہ شانگلینڈ کو خوراک پہنچانی ادید ترکی نے یہ گلینڈ جسم میں نہ کی کھیتوں سے سب سے زیادہ نه سر درست کام کر نے والا کلینڈر ہے یہ بدن میر ملت پیدا کرتا ہے۔ بالوں کو بڑھاتے اورانکی سیدہ رنگت قائم رکھتا ہے ، اگر یہ گلینڈ سست آ جاتے ہیں تو بدن اور دماغ کے تمام کام کرنے والے گلینڈ سست ہوجاتے ہیں اس گلینڈ میں ایک بہت را جز آیوڈین ہے جو دماغی کام کرنے میں مدد دیتا سے نئی ترابی کا سوچنا سکھاتا ہے ، اور حوصلہ پیار کرتاہے، تدرھا تا ہے ذہانت اور حافظہ تیز کرتا ہے ۔ آیوڈین مندرجہ ذہیں انبیاء میں پایا جاتا ہے ،سمندری مچھلی ، چانا گراس انناس، راج جہاں، سمندر کے اندر پیدا ہونے والی گھاس کا ہی اپنے دلی کو بھی ، لہسن، بکری کان درد وغیره .