جسم کی پرورش کے لئے

 کیلشیم اور فاسفورس

کی ضرورت


انسانی جسم کو جن معدنی نمکیات کی ضرورت ہے ان میں سب سے زیادہ اہم اور ضروری کیلشیم اور فاسفورس ہیں۔ کیلشیم یعنی چرنے کی اہمیت اسی سے داشتہ ہو جاتا ہے کہ ہمارے بدن میں جس قدر معدنی نمک ہیں ان کا دین چوتھائی حصہ صرف چیرتا ہے ادیرا گھر سارے بدن کے وزن سے حساب لگایا جائے توسم کے برتن میں تین فیصدی کے قریب چونے کی مقدار ہوتی ہے اگر کسی شخص کا وزن ایک من دس سیرت تو اس کے بدن میں ڈیڑھ سیر چونا موجود ہے چونے کی اس مقدار کا بیشتر حصہ بدن کی ہڈیوں اور دانتوں میں ہوتا ہے جہاں وہ فاسفورس کے ساتھ مل کر چنے اور فاسفور کی مرکب صورت میں ہوتا ہے ، چھوتا ہمارے خون میں بھی موجو د ہوتا ہے ۔ فاسفورس ہمارے جسم میں پروٹین کے ساتھ ملا ہوا جسم کے خلیات میں پریا جا تا ہے اور دماغ واعصاب کی مختصر میں تاحیات کے ہمراہ موجود رہتا ہے، جسم کی ہار یوں، دانتوں اور خون میں چونے کے ساتھ نکی صورت میں شامل رہتا ہے ۔


عورتوں کو ایام عمل اور دودھ پلانے کے زمانے میں کیلشیم اور فاسفورک کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے اکمل کے زمانے کے ساتھ ساتھ کیلشیم کی کسی بھی حاملہ کے جسم میں زیادہ ہوتی جاتی ہے اور اس کا باعث یہ ہے کہ وہ ننھا سا چور جو پیٹ میں ہوتا ہے ، اپنی بیر ویش درانی ہریوں کی تعمیرکے لئے ماں کے خون سے فاسفورس اور چونا کھینچ لیتا ہے۔ ایام مضاعت (روده پلانے کا زمانہ میں مں کے خون کا کیلشیم اوربھی تیزی سے بچے کے پیٹ میں جاتارہتا ہے۔ گالوں پر تجربہ کر کے دیکھا گیا ہے کہ تقریبا ساڑھے چار مہینے تک بچے کو دودھ پلانے کے بعد گانے کے جسم میں بیس فیصدی کے قریب کیلشیم کی مقدار گھٹ جانت ہے ۔ڈاکٹر کیمرون کی رائے ہے کہ بچے کے پیٹ میں یہ سارا کیلشیم ماں کی پٹریوں میں سے نکل کر جاتا ہے گو بایاں کی ہڈیاں صرف ٹیم کا ڈھانچ بنانے کے لئے نہیں ہوتیں بلکہ چر نے اور فاسفورس کے ذخیرے کا کام بھی دیتی ہیں ۔ یہ بات پرتوں سے ثابت ہو چکی ہے کہ اگر نر ما نحمل اور زمانہ رضاعت میں عورتوں کو مناسب خوراک ملے تو راست منتخاب ہو جاتے ہیں اور کیڑا لگ جاتا ہے ۔ ناروے کے دوڈاکٹروں نے سولہ سالہ عورتوں پر تجربہ کیا فرمت حمل کے اختتام پر معلوم ہوا کہ کیلشیم کا تناسب توان سمجھی کے جسم میں باقی نہ رہا تھا اور گیارہ کے جسم میں فاسفورس کا تناسب بھی مفقود تھا۔ سین رسیدہ آدمیوں سے بچوں کو اپنی ہڈیوں اور دانتوں کی پرورش کے لئے کیلیشیم اور فاسفورس کی بہت زیادہ ضرورت ہوتی ہے بچے کی غذا میں فاسفورس اور کیلشیم کی کی کمی کے سبب اس کی ہڈیاں اور دانت پورے طور پرشور و نا حاصل نہیں کر سکتے لیکن اگر غذا میں فاسفیدی میں بہت کم ہو تو بھی یہی نتیجہ نکلتا ہے۔ اسی لئے بچے کی غذا کے متعلق یہ بہت ہی ضروری ہے کہ اس میں یہ دونوں اجزاء صحیح تناسب میں ہوں ۔


کیلشیم اور فاسفورس کن غذاؤں سے حاصل ہو سکتے ہیں ؟





پالش کئے ہوئے چاول ، باجرہ ، دالیں ، شکر، مربہ جات، ساگو دانه ، آلو، بولی اور گاجر کی قسم کی ترکاریاں اور گوشت ایسی غذائیں ہیں، جن میں کیلشیم کے بہت کم ہوتا ہے، دودھ مکھن مکھن نکلا ہوا د وروستی، پنیر،انڈے، بادام، اخروٹ، پستہ پھل اور سبز تر کار میں مں کیلشیم کی افراط ہوتی ہے، دودھ بالی وہی ہستی پنیر، انڈے اور کا جزر بادام میں سب سے زیادہ کیلشیم ہوتا ہے ان سے کچھ کم شلغم ، مولی، پارک اور مٹر میں ، ان سب سے کچھ کم گیہوں ،سیب، ناشپاتی، گاجر، بند گوبھی، آلو اور مچھلی ہیں۔ دورہ، انڈے ، مغزیات، پسته، بادام ، اخرده فوزے، جو اپنے مشرا کا تم کو پھیلی اور پرندوں کے گوشت میں فاسفورس کثرت سے موجود ہے لیکن میری اور زمین کے بچے پیدا ہونے والی ترکاریوں میں اس کا جزو بہت کم ہوتا ہے اگرکیلیشیم اور فاسفوں کی مناسب مارا جسم ہی پرانیان مقصود تو اسی ناوں کوجن میں کیلشیم زیادہ ہے ایسی غذاؤں کے ساتھ استعمال کرنا جن سے فاسفوری کی زیادہ مقدار مل سکتی ہیں، فاسفی میں جسمانی نشوو نماد ماغی طاقت کے لئے ہوتا ہے۔ رنادودھ میں کثرت سے پایا جاتا ہے، چھاچھ میں بھی یہ بہت ہوتا ہے۔ پنیر لال چولائی پالک، با تقواد سبز پتے کی سہ کامیاں بھی اپنے اندر چونے کی خاصی مقدار کھتی ہیں بچوں کو در چیزوں کے مقابلے میں معرفی تکوں اور کچھ نے کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے چاول میں چونا بہت کم ہوتا ہے اور اس بات کا ت تحقیق ہوچکی ہے کہ چاول کھانے والوں کی خوراک میں نمک اورکیلشیم کی کمی اکثر امراض پیدا کر دیتی ہے ۔ حامل عورتوں اور بچوں کو پرورش کرنے کے دوران میں ماؤں کو کیلیشیم ( چھونا کی کافی مقدار کی ضرورت ہوتی ہے، ایک تندرست بچہ جس کی عمر تین مہینے کی ہو اور جس نے ماں کی چھاتی سے پردیش پانی ہو، چونے کی کافی مقدار اپنے جسم میں داخل کر لیتا ہے ، یہ چھ نا اسے ماں کے دودھ سے حاصل ہوتا ہے اگرماں کی تنخوراک میں کیلشیم کی کمی ہو جائے تو ماں کی اپنی پٹریوں کا کیلشیم کھی کھی کر دودھ کے ذریعے سے بچے کو ملنے لگے گا، اور اس سے ماں کی تندیسی برباد ہو جاۓ گی ، یہ بھی ممکن ہے کہ یہ بھی بعض امراعت کا شکار ہو جائے ،چونکہ حمل اور دودھ پلانے کے زمانے میں کمیشم کی زیادہ مقدار کام میں آتی ہے ، اس لئے عورتوں کے لئے عورتوں کے لئے ان دنوں میں خاص طور پر دودھ کا کافی استعمال بہت ضروری ہے یشیم حاصل کرنے کا بہترین مخزن دودھ ہے سبرتر کاملیوں، اور بعض قسم کے جو جوار میں یہ عنصر کافی ہوتا ہے لیکن ان چیزوں میں جو کیلشیم ہوتا ہے وہ ممکن ہے دودھ کے کیلیشیم کے مقا بلے میں اچھی طرح علم ہو کہ مردہ سہارن نہ بن سکے پیار اور سست رہنے والے بچوں کے لئے دودھ کے کیلشیم کی کافی مقدار نہایت ضروری ہے ۔