دس  مختلف سبزیاں اور ان 

کے فائدے اور نقصانات 


ادرک



یہ تو عام طور پر سب کو معلوم ہے کہ ادرک ایک گرم خشک چیز ہے اور اسے موسم سرما میں بکثرت استعمال کیا جاتا ہے، معدے کی کمزوری اور بلغم کی زیادتی میں ادرک بہت ہی مفید ہے بادی بلغم کے دفعیہ کے لئے تو اسے دیہاتی لوگ بھی بہت کھائے ۔ ہیں سردیوں میں کہیں اس کی چٹنی بن رہی ہے،کہیں اچار ڈالا جارہا ہے اور کہیں یہ سالی سرکاری میں کام دے رہا ہے ، ادرک نہ صرف امام در سالن کے ذائقے اور چٹخارے میں اضافہ کرتا ہے بلکہ بہت سے امراض میں مفید ثابت ہوتا ہے ، فالج، لقوہ ، بلغمی کھانسی ، دمہ، نزلہ ہرکام دریره بادی سبزیوں میں ادرک ڈالنانہایت فائدہ مندہ ہے ۔ ادرک کو بکثرت اور بلا ناغہ استعمال نہ کرنا چاہیے، کیونکہ طبیب مطلق نے ہر چیز میں جہاں بے شمار خواند ودیعت فرماتے ہیں ، وہاں بعض مضرتیں بھی پیدا کر دی ہیں اور پھرحد اور ضرورت سے زیادہ تیار وی بھی نہر بن سکتی ہے ، یہی حال ادرک کا ہے اگر اسے صحیح ضرورت اور حصول منفعت کے لئے استعمال کیا جائے تو یقینا فاته حاصل ہوتا ہے۔ اور اگر بے ضرورت یا مقررہ حد سے زیادہ کھایا جائے تو اسکی نفعت حضرت میں منتقل ہو جاتی ہے ، ہاضمہ خراب ہو جائے گا، سینہ جلنے لگے گا، صفر کی کثرت ہو گی پیشاب جل کر اور سرخ رنگ کا آنے کا اخون میں گرمی پیدا ہو کر طرح طرح کی بیماریاں ظاہر ہوں گی اس لئے خوب یاد رکھئے کہ یہ کوئی چٹپٹی لہر میر غذا نہیں ہے بلکہ ایک دوا ہے جو مرمت کے مطابق حد اعتدال میں رہ کر استعمال کرنی چاہیے ۔


مولی



گرم تر ہے ،عام طور پیا سے سرد تر سمجھا جاتا ہے، زائد کے اعتبار سے مولی اس   ندر ناتیرہ بخش ہے کہ پیٹنٹ دواؤں کی بڑی سے بڑی شیشیاں اسکے سامنے ہیچ ہیں ، بواسیر گردہ مثانہ کی پتھری اتلی ، یرقان ، دمہ، کمزوری معده ، پیشاب اور چین کی رکاوٹیں بہت مفید ہے خوراک کو ہضم کرنے والی چیز ہے مگر خود دبیری ختم ہوتی ہے اسکا پتہ اسے ہضم کر دیتا ہے اس لئے مولی کے ساتھ اس کے پتے ضرور کھانے چاہیں کے پتوں کا ساگ زود ہضم ہے ، ہولی کھانے کے بعد تھوڑا سا گڑ کھانا چا ہیئے ، اگر گوشت ماریا کا کثرت سے گردے اور مثانے پر لورک الینڈ کا بوجھ بڑھ رہا ہو تو مولی کا استعمال نہایت مفید ہے گردے اور مثانے کو فضلات سے صاف کرتی ہے، اسکے استعمال سے چہرے کی رنگت نکھر جاتی ہے ۔

 


بھنڈی 




سرد اور دیرهنم سبزی ہے ، ہاضمے کے لئے نقصان دہ اور قوت باہ کے ے بہت حقیر ہے ،خون پیدا کرتی اور دھات کو گاڑھا کرتی ہے، جریان احتلام مادر سرعت انزال کے امراض میں مقید ہے ہاضمے کی خرابی میں اور چھوٹے بچے کی ماں کو اس کے استعمال سے پرہیز کرنا چا ہیے ۔


مرنگی توری







قدار سے گرم تر، ہلکی اور نہ دور ہضم ہے ۔ یہ ہاضمے کو تیز کرتی اور صاف خون پیدا کر تی ہے ۔


گھیا توری 





تاثیر کے لحاظ سے سرد تر سے اور فوائد کے لحاظ سے مونگی نوری کے ام پا بہ گری کو دور کرتی اور بخار میں مفید ہے بادی اور بلغم کے مرین سیاہ زیرہ اور بڑی الائچی ڈال کر کھا ئیں تو مفید ہے ۔


گھیا 



مرد اور زود ہضم غذا ہے، قبض کشا اور پیشاب آور ہے، بہت ہلکی غذا ہے عام طور پر ڈاکٹر لوگ بیماروں کو یہ سبزی تجویز کرتے ہیں ،خونی بواسیر در گرمی کی بیماریوں میں بہت مفید ہے گھیا کاٹ کر پاؤں کے تلوؤں پر مالش کرنے سے گرمی کاردرکم ہوجاتا ہے۔


بینگن (بتاؤں)




گرم خشک، بلغمی مزاج والوں کے لئے مفید خون کو لگا ڑتا ہے، تیاری کے دوران میں دہی اور دھنیا ڈال دیا جائے تو مضرت کم ہو جاتی ہے ، چھلکا اتار کر پکا نا زیادہ اچھا ہے چنانچہ بینگن کا بھرتا نقصان دہ نہیں کیونکہ اس صورت میں چھلکا اتار کر پھینک دیا جاتا ہے



کریلا





 گرم خشک ہوتا ہے ، یہ جسم سے  جراثیم خارج کرتا ہے پاخانے کے راستے سے  بلغمی مزاج والوں کو خصوصیت سے مفید ہے، بادی اور بلغم کو چھانٹتا ہے ، بھوک لگاتا ، پیٹ کے کیڑوں کو ہلاک کرتا اور پیشاب لاتا ہے۔ اپھارے اور پیچش میں مفید ہے لقوہ گنٹھیا اور پتھری کو رفع کرتا ہے، اعضائے رستہ کو طاقت بخشتا اور قوت باہ میں اضافہ کرتا ہے ۔


پرول





غیرمعروف سبزی ہے ، پنجاب میں پیدا نہیں ہوئی، طبیعت کے اعتبار سے گرم تر اور مفرح بے زور ہضم ،مقوی دل ودماغ اور اشتها آور ہے ، معدے کو طاقت دی اور پیٹ کے کیڑوں کو ہلاک کرتا ہے مریضوں کے لئے زود ہضم اور صحت بخش سبزی ہے خون اور بلغم کی شکایات میں فائدہ مند ہے۔


سها نجنه








تاثیر کے اعتبار سے گرم خشک ہے ، ذائقہ تلخ ، بلغم اور بادی کی شکایات کو رفع کرتا ، بھوک لگاتا اور معدے کو صاف کرتا ہے مصفی خون اور پیشاب آور ہے گنٹھیا اور پتھری میں سودمند ہے ، پہلی اور پچھوں سب کی ایک ہی تاثیر ہے لیکن پھول قدرے قالین اور ثقیل ہوتے ہیں خون کی صفائی کے لئے سہانجنے کا استعمال بہت مفید ہے اس کی سبزی لیر بنتی ہے گرم مزاج والوں کے لئے مفید نہیں ۔