صحت کے لیے سبزیاں
کیوں ضروری ہیں ؟
پاکستان میں عام طور پرسبنر ترکاریاں غذا کے طور پر کھانے جاتی ہیں، سبزیاں قدیری نمکیات ، معدنیات اور وٹامنز کا خزانہ ہیں ،سبرتر کاریوں میں چونکہ شکیات کی مقدار زیادہ ہوتی ہے ، اس لئے ان کا استعمال جگر، گرد سے ، مثانہ کی پتھری اور پرانے قبض میں بہت مفید ہے سبنریاں عام طور پہ زود ہضم اور قبض کشا ہوتی ہیں،انتڑیوں کو صاف کر کے انہیں طاقت بخشتی ہیں ،اس لئے سبزیوں کا استعمالصحت اور زندگی کے لئے نہایت مفید اور ضروری ہے ، آلر، شلغم، چقندر، گاجر اور شکرقندی وغیرہ میں نشاستہ اور شکر وغیرہ کافی مقدار میں ہوتی ہے ،عام سبنرلیوں میں نائٹروجنی اجزاء کی مقدار کم اور وٹامنز اور نمکیات کی مقدار زیادہ ہوتی ہے سبزیوں کے نمکیات سے خون معتدل اور صاف رہتا ہے خون اور طلبہ کے امراض لاحق نہیں ہوتے، قبض کی شکایت بھی نہیں ہوتی ، ٹماٹر، گاجر، مولی ، آلو، گوبھی، شلغمی، پالک، میتھی بڑے کرو اور مٹر وغیرہ مفید اور صحت بخش سبزیاں ہیں ۔ سبزیوں کو پکانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ انہیں پانی کے بغیر رہا یا جائے اس طرح پکی ہوئی سہنری زیادہ نفع بخش ہوتی ہے لیکن اگر اس طریقہ سے نہ پکایا جائے تو پھر صرف اتنے پانی میں پکا نا چاہیے جو سکتے پکتے انہی میں جذب ہوجائے معمولی گھی میں پکی ہوئی سبزیاں زود ہضم طاقت بخش اور گھی میں تلی اور بھنی ہوئی دیر ہضم ثقیل ہوتی ہیں اور ان کے وٹامنز اور غذائیت ضائع ہو جاتی ہے بہن لیں کوئی اپنے پر پکانا چاہیئے ،کچی سبزی کھانا بہت مفید ہے اگا جہ، مولی ، شلغم شاش کھیلا، سلام اور پیاز وغیرہ کچے کھائے جا سکتے ہیں ۔
ساگ کی غذائی اہمیت
اکثر لوگ ساک کو ایک ادنی درجہ کی غذا سمجھتے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ نکو کی بنیاد انہیں ساگوں اور سبزیوں پر قائم ہے ، انہیں کے ذریعے سے قدرت زندگی کی تعمیر کے لئے گارا اور مسالہ تیار کرتی ہے اوران کے بغیر زندگی زیادہ عرصے تک قائم نہیں رہ سکتی ، دودھ جسے ہم ایک اعلی درجے کی غذا سمجھتے ہیں ۔ انہیں ساگ یا۔اور سبنریوں کا دوسرا روپ ہے ۔ ساگ میں کیلشیم (چھنا ، سوڈیم (نمک)، کلورین ، فاسفورس، فولاد، پیر ڈینر جسم کو بڑھانے والے اجتما ) اور وٹامنز اے ، بی سی ، ای کافی مقدار میں موجود ہوتے ہیں ، ساک کے سلسلے میں یہ بات ہرشخص کے یاد رکھنے کے قابل ہے کہ ساگ اور دودھ بڑی حد تک ایک دوسرے کا بدل ہو سکتے ہیں اور جہاں دودھ کی کمی ہو وہاں ساگ کے استعمال سے اس کی تلافی ہو سکتی ہے ، بچوں کے نشوونما میں بھی ساگ سے بہت مدد ملتی ہے اور اکران میں بچپن ہی سے ساگ اور سبنری کی رغبت پیدا کی جائے تو یہ عادت نزندگی بھر انکی صحت کی حفاظت کرتی ہے ، بچے جب دودھ سے تھیں غذا کی طرف آنے لگتے ہیں، اسی وقت سے انہیں نیم سال اچھی طرح پکا کر اور خوب حل کر کے دیے جائے۔
مختلف سبزیوں کے غذائی اجزا سائنس کی روشنی میں
پالک
یہ سبزی پاکستان میں عام استعمال کی جاتی ہے ، اگرچہ بظاہر بہت معمولی غذا ہے لیکن قدرت نے اس میں فولاد کے اجزا شامل کر کے اس کی قدروقیمت بڑھا دی ہے مقوی زود ہضم اور قبض کشا ہے ،جن لوگوں کو قبض کی شکایت اکثر رہتی ہوں۔ انہیں پالک کا باقاعدہ استعمال کر نا چاہیے ، تاثیر کے لحاظ سے سردتر ہے گرم خشک طبیعت والوں کے لئے بہت مفید ہے ، پتھری، یرقان، مالیخولیا اور گرمی کے بخاروں میں بھی فائدہ بخش ہے ماہرین تحقیق کے بعد اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ پالک میں نو لادا در کیلیشیم (چونا) کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے فولاد خون بڑھا تا ہے اور جگر کو تقویت دیتا ہے ، چھنا ہڈیوں کی ساخت کو مضبوط سخت اور با تدار بناتا ہے، جن لوگوں کے جسم میں خون کی کمی ہے، وہ اسے استعمال کریں طبیبوں کا کشتہ فولاد
کھانے سے خون اتنا نہیں بڑھ سکتا جتنا پالک کے کھانے سے بڑھتا ہے ۔
شلغم
نہایت مفید اور دل پسند سبنری ہے ، تاثیر کے لحاظ سے قدرے گرم تر ہے بہاروں کے لئے معتدل ، ہلکی اور زود ہضم غذا ہے، اگرچہ اس میں نشاستہ بالکل نہیں ہوتا۔ لیکن اس کے باوجود حرارت بخش ہے اور ذیا بطیس کے مرینوں کے لئے بہت مفیدہ ہے ، نیز قبض کشا ہے، اس میں وٹامنز اے، بی سی پاتے جاتے ہیں ، اس لئے اس سے جسم کی پر درویش ہوتی ہے ، اسے نیم آپنے پر کم پانی ڈال کر پکانا چاہیے ۔ صحت پر در اجرا ضائع نہ ہوں اور پکا کر پانی کو پھینکنا نہ چاہیے بلکہ اسی قدر ڈالا جائے جو اسی میں جذب ہو جائے عام طور پر پکاتے وقت اس کے پتے اور چور کاٹ کر پھینک دیتے ہیں حالانکہ تمام دکمال غذائی فوائد حاصل کرنے کے لئے پور کو بھی شلغم کے ساتھ پکاناضروری ہے سبز پتوں کی ترکاریوں میں تعلیم کے پتوں میں سب سے زیادہ کیلشیم (چونا) ہوتا ہے، بچوں کو شلغم کے پتوں کا رس پلانا مفید ہے ۔ لوگوں کی بھی اس کا استعمال کرنا چاہیے جن میں چنے کی کی ہو اور ہڈیوں ، دانتوں اور میں نقص ہو۔ کیلشیم کے علاوہ شلغم میں سی ڈیم، فولادا در پوٹاشیم بھی پائے جاتے ہیں۔ شلغم کی کثرت استعمال سے پیٹ پھول جانے کا اندیشہ ہے اس لئے پکے دقت قدرے سیاہ زیرہ ، ادرک یا سونٹھ شامل کرلینی چاہیے۔
آلو
سبزیوں میں آلو کا استعمال سب سے زیادہ ہوتا ہے، ہندوستان میں پر ہر موسم میں ملتا ہے اور کم وبیش سارا سال کھایا جاتا ہے ، یہ لن میرا جسم کی پرورش کی۔ والی غذا ہے اس کا مزاج سرد خشک ہے ۔
ڈاکٹراسٹیٹے لیف لکھتے ہیں کہ آلو بہترین غذاوں میں سے ہے ، آلو میں فولا کیلشیم، پوٹاشیم اور فاسفورس کی مقدار بہت کافی ہوتی ہے ، اس کے علاوہ میگنیشیم گندھک کلورین ، آیوڈین اور تانبا و غیرہ بھی پائے جاتے ہیں چونکہ یہ چیز میں انسانی جسم کی تعمیر دنیا کے لئے ضروری ہیں اس لیے بطور غذا آلو نہایت مفید چیز ہے ؟آلو میں وٹامنز اے بی اور سی کافی مقدار میں ہوتے ہیں ، آلو میں وٹامن بی اتنی ہی مقدار میں ہوتا ہے جنتی گیہوں کی روٹی میں اس میں اجزا تے لمحہ کم ہیں ، لیکن نشاستہ بہت ہے جو جسم کے لئے طاقت بخش ہے ۔ آلو پکاتے وقت وٹامنز بنائے ہو جاتے ہیں اور اس کا سبب یہ ہے کہ وہ پھیل جاتے اور زیادہ حمایت سے قبل بھی جائے ہیں، اسلئے اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہیئے کہ تمکن ہے ہلکی آنے پر دیر تک پکانے یا دیر تک انہیں گرم رکھنے سے وٹامنز ضائع ، اس سلسلہ میں تجربے سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ چھلے ہوتے آلووں کی نسبت ہے چلے آلوؤں میں سے پکاتے وقت دامن کم ضائع ہوتے ہیں اسکے علاوہ چھلکے سمیت پکاتے ہوئے آلو قبض کشا ہوتے ہیں۔ گھی میں پکانے سے آلودینم اور ثقیل ہوجاتا ہے ، بیجھی یاد رکھتے کہ آلو کا زیادہ استعمال اپھارہ کرتا ہے اور پیٹ میں ستر سے پیدا کرتا ہے ۔
.jpeg)
.jpeg)
.jpeg)
.jpeg)
.jpeg)
0 Comments